نئی دہلی : افغانستان کی خاتون رکنِ پارلیمنٹ رنگینا کارگر کا کہنا ہے کہ انہیں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے ہوائی اڈے پہنچنے کے بعد ملک بدر کر دیا گیا اور اس کی کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق رنگینا کارگر 20 اگست کی صبح دبئی کی پرواز سے براستہ استنبول بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے اندرا گاندھی ہوائی اڈے پر پہنچیں۔
رپورٹ کے مطابق خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ انہیں نئی دہلی پہنچنے کے دو گھنٹے بعد آئی جی آئی ہوائی اڈے سے ڈی پورٹ کر دیا گیا اور اسی ائیرلائن کے ذریعے استنبول واپس بھیج دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے رنگینا کارگر کا کہنا تھا کہ میں ماضی میں ایک ہی پاسپورٹ پر کئی بار ہندوستان کا سفر کر چکی ہوں لیکن اس بار مجھے انتظار کرنے کو کہا گیا، امیگریشن حکام نے کہا کہ انہیں اپنے اعلیٰ افسران سے مشورہ کرنا ہے۔
خاتون نے کہا کہ انہوں نے مجھے ایسے ملک بدر کیا جیسے میں کوئی مجرم ہوں، مجھے دبئی میں پاسپورٹ نہیں دیا گیا، یہ مجھے صرف استنبول میں دیا گیا تھا۔
رنگینا کارگر کا کہنا تھا کابل میں صورتحال بدل گئی ہے اور مجھے امید تھی کہ بھارتی حکومت افغان خواتین کی مدد کرے گی، لیکن مجھے اس حوالے سے کوئی علم نہیں کہ میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا، شاید کابل کی سیاسی صورتحال تبدیل ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا یا سکیورٹی خطرات کے باعث ایسا ہوا ہوگا۔
رنگینا نے مایوس کن لہجے میں کہا کہ میں نے گاندھی جی کے ہندوستان سے کبھی یہ توقع نہیں کی تھی، ائیرپورٹ پر مجھے کہا گیا کہ معذرت ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔
اپنی کابل واپسی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میں فی الحال استنبول میں رہوں گی اور انتظار کروں گی کہ آگے کیا ہوتا ہے، طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد ہی پتہ چل سکے گا کہ آیا وہ پارلیمنٹ میں خواتین کو بیٹھنے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔