تھرپارکر: (رپورٹ: مریم صدیقہ) تھرپارکر میں تعلیم کے حصول میں جہاں بچیوں کو ہر طرح کی دشواریوں کا سامنا ہے۔ سرکاری کھاتوں میں 13 سکول فعال ہیں لیکن جھوٹ کی انتہا دیکھیں کہ ان میں سے 12 سکول بند پڑے ہیں۔
محکمہ تعلیم نے ان بچیوں کی مشکلات کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا نہیں کیا کہ وہ تھر کے ماحول کے مطابق اپنے الگ سکولوں میں تعلیم حاصل کر سکیں۔
نیو نیوز کے مطابق تھرپارکر کی تحصیل ڈیپلو کی ایک یونین کونسل سوبھیار کے گرلز سکولوں کا تھر ایڈیوکیشن الائنس کی ٹیم نے جائزہ لیا جو سکول محکمہ تعلیم کے ریکارڈ میں چلتے دکھائے گئے ہیں۔
ان سکولوں کا تعداد 13 ہے، ان کے عملے کا جائزہ لگانے سے پتا چلا ہے کہ ان میں سے ایک ہی لڑکیوں کا سکول گاؤں ہیلاریو کے بالانی محلہ میں فعال ہے، دیگر 12 اسکولوں برسوں سے بند پڑے ہیں۔
ریکارڈ کے مطابق ان علاقوں میں گاؤں سوبھیار، جام محلہ کاریہار، کاریہار مین، کاریہار بھیل محلہ، سگھرور، سوبھیار، مالیہار، آروکھی، جلال موسیپوتہ، ہیلاریو مین، ہیلاریو فقیر حسین محلہ، نورو محلہ کرم علی سمان شامل ہیں جہاں بچیوں کے سکول بند پڑے ہیں۔
ان سکولوں کی اگر عمارت ہے تو خستہ حالی کا شکار ہیں یا تباہ ہو رہی ہیں، یا عمارت کا وجود ہی سرے سے نہیں ہے۔
ان دیہات کے رہائشیوں کو سکولوں میں تعینات ٹیچرز کا بھی علم نہیں ہے۔ ان دیہاتوں میں کچھ بچیاں تو لڑکوں کے سکولوں میں زیر تعلیم ہیں مگر بعض والدین مخلوط تعلیم دلوانے کے حق میں نہیں ہیں۔
اس طرح لڑکیوں کے نام پر کھلے سکولوں سے صرف تنخواہ اور دیگر فنڈز حاصل کیے جا رہے ہیں۔
اہل علاقہ نے یونین کونسل سوبھیار سمیت دیگر علاقوں میں ریکارڈ میں چلتے دکھائے گئے سکول کھولنے اور اس کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔