انقرہ: ترک حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے کابل ائیرپورٹ کو چلانے کیلئے ترکی سے تکنیکی مدد مانگی ہے مگر اس کیساتھ ہی وہ اپنے مطالبے پر بھی قائم ہیں کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاءکی ڈیڈ لائن تک ترکی کے تمام فوجی اہلکار بھی چلے جائیں۔
ترک حکومت کے ایک عہدیدار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 20 سال کے طویل عرصے بعد افغانستان پر افغان طالبان کے دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان کے مطالبے نے ترکی کو مشکل میں ڈال دیا ہے کہ وہ تکنیکی مدد فراہم کرنے سے متعلق مشکل کام قبول کرے یا نہیں کیونکہ ترکی افغانستان میں نیٹو مشن کا حصہ رہا اور اس کے سینکڑوں فوجی اب بھی کابل ائیرپورٹ پر ہیں اور جلد وہ سب افغانستان سے نکلنے والے ہیں۔
ترک صدر رجیب طیب اردوان گزشتہ کئی مہینوں سے یہ کہتے آئے ہیں کہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلاءکے بعد افغان حکومت کی درخواست پر وہ کابل ائیرپورٹ کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں جبکہ طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد ترکی نے کابل ائیرپورٹ پر تکنیکی اور سیکیورٹی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔
ایک سینئر ترک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی کہ طالبان نے کابل ائیرپورٹ چلانے کیلئے تکنیکی مدد مانگی ہے مگر اس کیساتھ ہی انہوں نے کابل سے تمام ترک فوجی اہلکاروں کے انخلاءکا مطالبہ بھی برقرار رکھا ہے جس کے باعث اس حوالے سے کسی بھی طرح کا فیصلہ کرنا مشکل ہے، کیونکہ ترک مسلح افواج کی غیر موجودگی میں کابل ائیرپورٹ پر کام کرنے والے ترک عملے کی حفاظت کو یقینی بنانا بہت رسکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت جاری ہے اور اس کیساتھ ہی افغانستان سے ترک افواج کے انخلاءکی تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی ہیں اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ ترکی اپنے فوجیوں کی غیر موجودگی میں کابل ائیرپورٹ چلانے کیلئے تکنیکی مدد فراہم کرے گا یا نہیں، البتہ ایک اور ترک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کسی بھی طرح کا حتمی فیصلہ 31 اگست کو کئے جانے کا امکان ہے۔
طالبان نے کابل ائیرپورٹ چلانے کیلئے تکنیکی مدد مانگ لی، ترک حکام کا دعویٰ
09:55 AM, 26 Aug, 2021