ترکی نے پاکستان سے کہا کہ گولن امریکی ایجنٹ ہے جو بغاوت میں ملوث ہے اسکے پاکستان میں سکول بند کردیں، ہم نے انکار کیا۔ ترکی نے کہا ہم آپکے اتحادی ہیں آپ سفارتی طور پر کچھ مسلح کرد گروپس پر ہمارا ساتھ دیں. ہم تیار نہیں۔ خلیجی ممالک نے کہا ہم نے ہر مشکل وقت میں آپکا ساتھ دیا، یمن میں پورے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہورہی ہے، غیر ملکی مداخلت ہورہی ہے سارے خلیج میں انتشار پھیلانے کے لئے، اگر عسکری نہیں تو ہماری سیاسی حمایت کریں۔ اس پر ہم تیار نہیں. اردن خلیجی ممالک ترکی نے کہا شام میں اسد مظالم کررہا ہے. ہم غیر جانبدار، مصر میں مبارک کے بعد انتشار پھیلانے کی سازش ہوتی ہے، ملک تین حصوں میں تقسیم ہونے جارہا تھا، مغربی طاقتیں وہاں این آر او کروانے جارہی تھیں (اتفاق سے وہی امریکی سفیر آین پیٹرسن مصر میں تھی جنھوں نے پاکستان میں NRO کی نگرانی کی)، وہاں فوج مشکل سے ملک کو تقسیم ہونے سے بچالیتی ہے، اس مشکل وقت میں پاکستان کا بیان آجاتا ہے کہ مصر میں جمہوریت بحال ہونی چاہیئے، بیان دیتا بھی کون، وہ جو اپنی سیاسی جماعت میں انتخابات نہیں کرواتا اور اپنی جماعت کا تا حیات صدر ہے.
پھر ہم توقع رکھتے ہیں کہ برادر مسلم ممالک سب کچھ چھوڑ کر ہماری زبانی کلامی حمایت کرنے آجائیں جو ہم کرنے کو تیار نہیں جب انہیں ضرورت پڑی.
لیکن اب بھی شاید خاموشی سے مسلم ممالک ہی ہیں جو امریکہ پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں گے جیسے1996 1990،1998 اور 2001 میں کیا تھا. ایٹمی دھماکوں کے بعد امارات کویت سعودیہ اردن اور ترکی نے مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کو معاشی اور سیاسی مدد فراہم کی تھی. اس دفعہ چین کھل کر پاکستان کی سفارتی مدد کررہا ہے، کیونکہ اب یہاں چینی انوسٹمنٹ ہے. روس کا بیان خوش آئند ہے اور بڑے تبدیلی کا پیش خیمہ ہے لیکن ابھی وہ بیان سیاست کے حد تک ہے. چین اور روس بھی امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو سنبھال رہے ہیں.
پاکستان اپنے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا لیکن روس اور چین کی طرح ہمارے حکمران بھی امریکہ کو باور کرانے کی کوشش کرینگے کہ ٹکراؤ دونوں کے مفاد میں نہیں. اس ضمن میں سعودی عرب، ترکی، اردن اور خلیجی ممالک کرینگے، جو روایتی طور پر خاموشی سے ایسا پہلے بھی کرتے رہے ہیں.
احمد قریشی پاکستانی صحافی، محقق اور مصنف ہیں جو نیو ٹی وی نیٹ ورک کے ساتھ منسلک ہیں۔
اور ایٹ کیو پروگرام کے اینکر ہیں۔ انکا پروگرام جمعہ، ہفتہ، اتوار شام آٹھ بجے دیکھا جا سکتا ہے۔
رابطہ کیلئے
ahmed.quraishi@neonetwork.pk
FB.com/AhmedQuraishiOfficial
احمد قریشی کے یہ بلاگ بھی پڑھیں:
نواز شریف کے سیاسی بقاء کی مشکل جنگ
مریم نواز: سیاسی کیریئر کا شاندار آغاز؟
کس نے پاکستان کو ریاض اجلاس میں نظر انداز کیا؟