بیجنگ: چینی کمپنی بائٹ ڈانس نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر امریکا میں ٹک ٹاک ایپ پر پابندی کے خلاف قانونی جنگ میں اسے ناکامی کا سامنا ہوا تو سوشل میڈیا ایپ کو فروخت کرنے کی بجائے اسے خود بند کر دیا جائے گا۔
یہ دعویٰ خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک کا سیکریٹ الگوردم اس کی سربراہ کمپنی کے آپریشنز کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی کے باعث اِسے فروخت کرنا ممکن نہیں۔ اگر امریکا میں ایپ اسٹورز کے پلیٹ فارم پر ٹک ٹاک کی بندش روکنا ممکن نہ ہو پایا تو پھر اسے بند کرنے کو ترجیح دی جائے گی.
رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ ٹک ٹاک بہت زیادہ مقبول ہے اور اس کے صارفین کی تعداد بھی ایک ارب سے زائد ہے، مگر اسے چلانے میں کمپنی کو نقصان ہوتا ہے۔
درحقیقت بائیٹ ڈانس کی مجموعی آمدنی کا بہت کم حصہ ٹک ٹاک سے حاصل ہوتا ہے تاہم امریکا میں ٹک ٹاک کی بندش سے بائیٹ ڈانس کے بزنس پر محدود اثرات مرتب ہوں گے۔
اسی لیے سوشل میڈیا ایپ کی سرپرست کمپنی بدترین حالات میں امریکا میں ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کی بجائے اسے بند کرنے کو ترجیح دے گی کیونکہ کمپنی کسی صورت اپنے بنیادی الگورتھم سے دستبردار نہیں ہوگی۔
بائٹ ڈانس نے اپنے ایک میڈیا پلیٹ فارم پر جاری بیان میں کہا کہ وہ کسی بھی حالت میں ٹک ٹاک کو بیچنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ یہ بیان دی انفارمیشن کے ایک مضمون کے جواب میں جاری کیا گیا ہے جس میں دعوٰی کیا گیا تھا کہ بائٹ ڈانس نے ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ امریکی سینیٹ سےمذکورہ بل کی منظوری کے بعد صدر بائیڈن نے بھی اس پر دستخط کر دیئے ہیں۔ اگر چینی آپریٹر، بائٹ ڈانس، نے 270 دنوں کے اندر ٹک ٹاک فروخت نہیں کی تو اس پر پابندی عائد کردی جائے گی۔جو بائیڈن اس ڈیڈ لائن میں 90 دن تک توسیع کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری ٹک ٹاک پر پابندی ہے اور آپ کی آواز پر قدغن ہے۔ہمیں یقین ہے کہ ہم عدالتوں میں آپ کے حقوق کے لئے لڑتے رہیں گے، حقائق اور آئین ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں امید ہے کہ دوبارہ کامیابی حاصل ہوگی۔
واضح رہے کہ ا س وقت امریکا میں ٹک ٹاک کے70کروڑ استعمال کنندگان ہیں۔