اسلام آباد :وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی معیشت کو نقصان پہنچانے والے بدعنوان اور مجرمانہ غفلت کے مرتکب عناصر کا احتساب کیا جائے گا. ٹوبیکو، کھاد اور سیمنٹ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے معاہدےمیں فراڈ کی کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کرنے کا حکم دے دیا ہے.ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ سوائے فراڈ کے کچھ بھی نہیں. معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، حکومت کے مثبت اقدامات سے برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، بجلی چوری کی روک تھام اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے کوشاں ہیں، نجکاری کا عمل شفاف ترین ہو گا، ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا پڑیں گے اور ان پر پہرہ بھی دینا پڑے گا۔
جمعہ کووفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ 2019میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا ، پہلے مرحلے میں سگریٹ کی مینوفیکچرنگ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نصب کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا ، پھر کھاد اور چینی کی فیکٹریوں کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا لیکن یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سوائے فراڈ کے سوا کچھ نہیں تھا ، سب کچھ مالکان کی مرضی کے اوپر چھوڑ دیا گیا، یہ بدترین قسم کی مجرمانہ غفلت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مشاورت کے ساتھ ایک لائحہ عمل طے کیا ہے کہ جو اس کے ذمہ دار ہیں ان سے 2019 سے لے کر آج تک جواب دہی ہوگی اور ذمہ داری کا تعین کیا جائے گا۔اربوں کھربوں روپے کی جو قومی آمدن آ سکتی تھی ، اس کو ضائع کر دیا گیا ہے، یہ ملک خداداد پاکستان کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا، 2019 میں ایک ایسی حکومت یہاں پر تھی جو دوسروں پہ الزامات لگاتی تھی لیکن بقول خود وہ دودھ کے دھلے ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں گے ، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا دی ہے، 72 گھنٹے میں اس پر سخت ایکشن لیا جائے گا ،اس سے بدترین فراڈ کی اور مثال کیا ہو سکتی ہے کہ معاہدے میں پینلٹی کی شق ہی نہیں ڈالی گئی ، ہم نے اس طرح کا کاروباری اور سیاسی زندگی میں معاہدہ پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چند روزقبل پاکستان کی معاشی صورتحال کے بارے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس کے مطابق کئی شعبوں میں ہمارے اشاریے بہتر ہوئے ہیں، مارچ میں آئی ٹی کی برآمدات بلند ترین سطح پر رہی ہیں،اسی طرح حالیہ مہینوں میں ترسیلات زر کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو آئے ڈیڑھ پونے دو ماہ ہوئے ہیں ،اس سے پہلے نگران حکومت کام کر رہی تھی، ہم نے مل کر جو اجتماعی کاوشیں کی ہیں اس سے صورتحال آہستہ آہستہ بہترہو رہی ہے لیکن ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے، ہمارا اصلاحات اور تنظیم نو کا ایجنڈا ہے اور ملک کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا سرجیکل آپریشن سے ہی خاتمہ ہوگا ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ توانائی کے شعبے کا جائزہ لیا گیا ہے ،بجلی چوری کی روک تھام کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں، ٹرانسمیشن سسٹم میں بہت زیادہ لاسز ہیں اس کو بہتر بنانے اور سستی بجلی کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں تقسیم کار کمپنیوں کے حوالے سے بھی فیصلہ ہوا ہے یہ معاملہ ایس آئی ایف سی اور پھر کابینہ میں پیش کیا جائے گا ۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا پڑیں گے اور ان پر پہرہ دینا پڑے گا، انشاءاللہ دن رات محنت کر کے یکسوئی اور اتفاق کے ساتھ ملک کی کشتی کو کنارے لگائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں کسٹمز کے 8 اہلکار سمگلروں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے ہیں، سمگلنگ بھی اس سے جڑی ہوئی ایک درد ناک کہانی ہے، ایف بی آر اربوں کھربوں روپے کماتا ہے ،یہ پیسے خزانے میں ضرور آئیں گے، اگر نہ آئے تو ہمیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز ایبٹ آباد کا دورہ کیا اور شہید کے والد سے ملاقات ہوئی، ان کے حوصلے اور صبر کی داد دیتا ہوں ،ہمیں مل کر پاکستان کی خدمت کرنی ہے ،اب یا کبھی نہیں والا معاملہ ہے ،ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں گے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک سے سرمایہ کاری لانے کے لیے بات چیت چل رہی ہے ، نجکاری پلان پر بھی تیزی سے عمل ہو رہا ہے، پاکستان میں بھی پانچ چار بڑے گروپ اس میں عمل میں حصہ لینے کے خواہاں ہیں نجکاری کا عمل شفاف ترین ہوگا ایک ایک پائی کے ہم امین ہوں گے اور قوم کو جواب دہ ہوں گے۔