لاہور: کراچی کی دعا زہرہ کو لاہور پہنچنے کے بعد ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیش کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دعا زہرہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے ظہیر کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا کہہ دیا ، جس کے بعد پولیس اہلکار ظہیر کو کمرہ عدالت سے باہر لے آئے۔لڑکی کا بیان جوڈیشل مجسٹریٹ نے قلمبند کرنا شروع کر دیا۔
واضح رہے کہ کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہر ہ نے 17اپریل کو لاہور میں ْظہیر نامی لڑکے سے نکاح کیا ، جس کے بعد وہ شوہر کے ساتھ اوکاڑہ کی تحصیل حویلی لکھا اور پاکپتن میں رہائش پذیر ہوئی، جبکہ18اپریل کو لاہور کی سیشن عدالت میں والد کے خلاف درخواست بھی دائر کی ۔لڑکی نے درخواست میں الزام لگایا کہ شادی کے بعد والد اور کزن نے لاہور میں واقع گھر میں گھس کر اغوا کرنے کی کوشش کی، دعا کی درخواست پر سیشن عدالت نے لڑکی کو ہراساں کرنے سے روک دیا اور پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔دعا زہرہ نے اپنے ویڈیو بیان میں مرضی سے شادی کا بتایا ، والدین پر تشدد اور زبردستی شادی کا الزام بھی لگایا ۔
خیال رہے کہ دعا کے والدین نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیٹی کے نکاح کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور اس میں لکھی گئی تفصیلات کو جعلی قرار دے دیا تھا، لڑکی کے والد نے کہا تھا کہ نکاح نامہ میں لڑکی کی عمر 18 برس درج ہے ، ابھی میری شادی کو 18 سال نہیں ہوئے تو بیٹی کی عمر کیسے 18 سال ہو سکتی ہے۔ دعا کی والدہ نے خدشہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی کی بلیک میلنگ کیلئے ویڈیو بنائی گئی ہے اور زبردستی بیان دلوایا جا رہا ہے۔ْ