اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے اوپننگ بلے باز اسد عمر کس طرح اپنی ملازمت کو جاری رکھنے میں ناکام رہے اس میں تین بنیادی چیزیں وہ ہیں جو وہ نہیں کر سکے ۔
تفصیلات کے مطابق موجودہ حکومت کے اوپننگ بلے باز اسد عمر وزیراعظم عمران خان کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے ، اسد عمر آئے ، دیکھا لیکن فتح نہ کر سکے۔
ماہرین کے مطابق اسد عمر کے پاس حکومتی معیشت کو سنبھالنے کا متبادل پلان نہیں تھا ، اپنی ملازمت کے لیے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لے کر وزیراعظم کا اعتماد کھو چکے تھے جس کی وجہ سے ان کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑ گیا ۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کو ملکی معیشت کی کشتی کو زیادہ ڈاواں ڈول کیے بغیر صرف بیلنس کرنے پر توجہ مرکوز کرنا تھی جو وہ نہیں کر سکے ۔
تحریک انصاف کی حکومت ایک نیا پاکستان کا نعرہ لگا کر حکومت میں آ رہی تھی جس کے لیے پوری تحریک انصاف کی جماعت کو کم سے کم ایک سال قبل اپنی تیاری مکمل کرنی چاہئے تھی ۔
ملکی معیشت کے حوالے سے اسد عمر کو ایک سال قبل اس سلسلے میں مکمل منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت تھی لیکن بدقسمتی سے تحریک انصاف کے تمام کھلاڑی صرف زبانی جمع خرچ کرنے پر ہی توجہ مرکوز رکھے ہوئے تھے ۔
اس کا نقصان یہ ہوا کہ جب تحریک انصاف کو حکومت ملی تو ان کے پاس عمل درای کے لیے کوئی منصوبہ نہیں تھا اور اس قلیل عرصے میں اسد عمر کچھ کرنے سے قاصر تھے اور انھوں نے وہی کیا جو پہلے سے حکومتیں کرتی چلی آ رہی تھیں کیونکہ اگر وہ ایک نیا منصوبہ تشکیل دیتے جس کی انھوں نے کوشش بھی کی تھی تو اس کے لیے دو سال کا طویل وقت درکار تھا۔
اتنے میں معیشت کی کشتی ڈوب جاتی اس لیے اسد عمر کو مجبوری میں پرانے طریقہ کار کو ہی اپنانا تھا جوکہ ان کی ناکامی کا سبب بنا کیونکہ عوام تو نئے پاکستان میں نئی معاشی اصلاحات دیکھنا چاہتے تھے ۔