اسرائیل نے شرعی عدالتی نظام کے تحت تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو جج مقرر کردیا۔خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی قصبے تیمرا سے تعلق رکھنے والی ایک قانون دان حانا خطیب کو تین مردوں کے ساتھ جسٹس کمیٹی میں منتخب کیا گیا ہے جو اسرائیل میں مسلمانوں کے عائلی قوانین کے لیے عدالت کی قاضی(مذہبی امور) ہوں گی۔
اعلامیے کے مطابق جیوش ہوم پارٹی کے وزیر انصاف ایلیت شیکید اور کمیٹی کی سربراہ حانا خطیب منتخب ہوئی ہیں جبکہ خاتون جج کی تعیناتی پر کہا گیا ہے کہ ‘بہت پہلے یہ ہونا چاہیے تھا’۔حانا خطیب کا کہنا تھا کہ ‘یہ عرب خواتین اور عرب معاشرے کے لیے بڑی خبر ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میں اس انتخاب پر پرجوش ہوں اور امید ہے کہ اس سے مزید خواتین کی تعیناتی کے لیے راہ ہموار ہوگی’۔
عرب خاتون قانون دان عائدہ توما سلیمان کا کہنا تھا کہ حانا خطیب کی تعیناتی ‘تاریخی فیصلہ’ ہے جو طویل قانونی جنگ کا نتیجہ ہے اور اس سے اسرائیل میں موجود تمام عربوں کو فائدہ ہوگا۔انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ‘یہ وقت کسی بھی کردار کو ادا کرنے، فیصلہ سازی اور معاشرے اور ریاست میں کسی پوزیشن میں رہنے کے لیے عرب خواتین کی طاقت پر اعتماد اور راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا ہے’۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں عائلی قوانین طلاق، شادی اور نان نفقہ کے مسائل شرعی عدالتوں کے زمرے میں آتے ہیں اور مختلف طبقات ک لیے الگ نظام موجود ہے۔حانا خطیب نہ صرف شرعی عدالت کی پہلی خاتون جج ہیں بلکہ اسرائیل کی تاریخ میں کسی بھی عدالت میں منتخب ہونے والی پہلی خاتون جج ہیں اس سے قبل کسی خاتون نے یہودیوں کی عدالت میں جج کی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں۔
حانا خطیب چند ہفتوں میں اسرائیلی صدر ریووین ریویلین سے حلف اٹھائیں گی۔خیال رہے کہ اسرائیل میں شرعی عدالتوں کی تعداد 9 ہے جبکہ ایک اپیل کورٹ بھی ہیں اور خاتون مسلمان جج کی تعیناتی سے اسرائیلی نظام میں مسلمان ججوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔