اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ان کیمرہ کرنے یا نہ کرنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی درخواست ضمانت پرچیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر اور سائفر کیس میں پراسیکیوٹر شاہ خاور ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 2 وکلا روسٹرم پر رکیں، یہ جیل سہولیات والا کیس نہیں ہے، پراسیکیوٹر شاہ خاور ایڈووکیٹ نے دوران سماعت کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل ہو رہا ہے، چاہتا ہوں پٹیشنر کے وکیل دلائل دے دیں تو عدالت کے سامنے کچھ معروضات رکھوں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ انکار نہیں کہ ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہورہا ہے، پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کیس کے جیل ٹرائل کی وجہ سکیورٹی خدشات بتائے گئے ہیں۔اگر عدالت سمجھے تو عدالت سے غیر ضروری افراد کو باہر نکالا جا سکتا ہے۔
شاہ خاور ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ بیرسٹر سلمان صفدر یہ دلائل کر لیں، جب میں دلائل دوں تو ان کیمرا پروسیڈنگ کر لیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کیس کا ریکارڈ دیکھ لوں پھر طے کریں گے کہ اس کو کس طرح لے کر چلنا ہے، ریکارڈ دیکھ کر آرڈر پاس کروں گا کرنا کیا ہے۔
عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس ضمانت کی درخواست پر لگی ہوئی ہیں، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے اب تو عدالتی سماعتوں کی لائیو اسٹریمنگ ہوا کرے گی، لائیو اسٹریم ہو گا تو عدالتی کارروائی پوری دنیا دیکھے گی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چیف جسٹس کے طور پر یہ عمل میری عدالت سے شروع ہو گا، ہمیں تو اس کے مطابق اپنی تیاری رکھنی چاہیے۔
بعدازاں عدالت نے درخواست ضمانت کی سماعت ان کیمرا ہو گی یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ کر لیا۔