اسلام آباد: سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ ایک بات تو طے ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کو عمران خان کی نااہلی اور جیل میں ہونے کے باوجود انتخابات کیلئے کھلا میدان دیا جاتا ہے توبھی ن لیگ پنجاب میں پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
انصار عباسی نے اپنے کالم میں لکھا کہ مارچ اپریل 2022 کو جس غیر مقبولیت کا سامنا تحریک انصاف کو تھا اس سے کہیں زیادہ آج ن لیگ غیر مقبول ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ تاریخی مہنگائی اور معیشت کی بدحالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے بعد فوری الیکشن میں جانے کے بجائے پی ڈی ایم حکومت کا اسمبلی کی مدت تک حکمرانی کرنے کے فیصلے نے ن لیگ کو خاص طور پر عوامی سطح پر تباہ کر دیاہے۔ اس لئے جو نظر آ رہا ہے اُس کے مطابق پی ٹی آئی کو کھلا میدان نہ بھی ملے ن لیگ کو پولیٹکلی انجینئرڈ الیکشن میں کافی محنت درکار ہو گی۔
مسلم لیگ ن کے قائد کی وطن واپسی کے حوالے سے انصار عباسی نے لکھا کہ نواز شریف کے حالیہ دو بیانوں نے ان کی وطن واپسی پرشکوک پیدا کر دیے ہیں۔ نواز شریف اپنی پارٹی کی مقبولیت کے حصول کیلئے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ بنانا چاہ رہے ہیں۔ ن لیگی چاہتے ہیں کہ عوام شہباز شریف حکومت کا دور بھول جائیں اور بس نواز شریف کی 2013-17حکومت کو یاد رکھیں۔
سینئر صحافی انصار عباسی نے کہا کہ میاں نواز شریف اُسی دور کی بات کرتے ہوئے جو بیانیہ بنانا چاہ رہے ہیں اُس کے مطابق موجودہ حالات کے ذمہ دار جنرل باجوہ، جنرل فیض، ثاقب نثار اور آصف کھوسہ ہیں۔ پارٹی رہنماؤں سے اپنے ایک حالیہ خطاب میں اُنہوں نے جسٹس اعجاز الاحسن کا بھی نام لیا اور کہا سازش کرنے والے اور اس پر عمل درآمد کرنے والے تمام کرداروں کو سزا دیے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب اور ن لیگ عوام سے یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس حقیقت کو بھی بھول جائیں کہ اس سازش کے مرکزی کردار جنرل باجوہ کو 2019میں ایکسٹینشن دیتے وقت ن لیگ اور میاں نواز شریف کی مکمل حمایت حاصل تھی۔
اںصار عباسی نے کہا کہ اس بیانیہ کا مطلب یہ ہو گا کہ نواز شریف انتخابات کے نتیجے میں بننے والی اپنی ممکنہ حکومت کیلئے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے ساتھ لڑائی کی بساط ابھی سے بچھا رہے ہیں۔ جس راستے پر نواز شریف چلنا چاہ رہے ہیں وہ اُنہیں (اگر ن لیگ واقعی حکومت بنا لیتی ہے) پہلے دن سے اداروں کے ساتھ ایک جنگ میں جھونک دےگا۔
سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت ملنے کے بعد اگر میاں صاحب اس بیانیہ کو بھلانا بھی چاہیں گے تو میڈیا اور اپوزیشن اُن کو سازش کرنے والوں کو سزا دینے کا وعدہ یاد دلاتے رہیں گے اور یوں معیشت جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہو گی وہ سیاسی عدم استحکام کا ایک بار پھر شکار ہو جائے گی۔