صحافی عمران ریاض خان چار ماہ بعد بازیاب

صحافی عمران ریاض خان چار ماہ بعد بازیاب
سورس: File

لاہور:   ٹی وی اینکر اور یو ٹیوبر عمران ریاض خان  تقریباً چار ماہ تک لاپتہ رہنے کے بعد بازیاب ہو گھر واپس پہنچ گئے۔

عمران ریاض کی بازیابی کی اطلاع آج (پیر ) صبح پنجاب کے ضلع سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفس نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دی۔

 
ڈی پی او آفس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ صحافی/اینکرعمران ریاض خان بازیاب ہو چکے ہیں۔ وہ اپنے گھر پہنچ چکے ہیں۔

عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے بھی عمران ریاض کی گھر واپسی کی تصدیق کر دی ہے۔

 
میاں علی اشفاق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ اللہ کے خاص فضل، کرم و رحمت سے اپنے شہزادے کو پھر لے آیا ہوں۔ مشکلات کے انبار، معاملہ فہمی کی آخری حد، کمزور عدلیہ و موجودہ غیرمؤثر سرعام آئین و قانونی بے بسی کی وجہ سے بہت زیادہ وقت لگا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ناقابل بیان حالات کے باوجود اللہ رب العزت نے یہ بہترین دن دکھایا اس وقت صرف بے پناہ شکر ادا کیا جا سکتا ہے۔ 

 
یاد رہے کہ صحافی اور یوٹیوبر عمران ریاض خان کو رواں سال نو مئی کو چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

اس کے بعد انہیں سیالکوٹ کے تھانہ کینٹ اور سیالکوٹ جیل لے جایا گیا۔ 15 مئی کو عدالت کو بتایا گیا کہ عمران ریاض خان کو تحریری حلف نامہ جمع کروا کے جیل سے رہا کر دیا گیا ہے لیکن اس کے بعد عمران ریاض کے بارے میں کسی کو کوئی علم نہیں تھا کہ وہ کہاں ہیں۔

16 مئی کو عمران ریاض کے والد نے سیالکوٹ سول لائنز پولیس میں اپنے بیٹے کے مبینہ اغوا کی ایف آئی آر درج کرائی تھی اور بعد میں لاہور ہائی کورٹ میں بھی بازیابی کی درخواست جمع کرائی۔

بعد ازاں  22 مئی کو عدالت نے عمران ریاض کی یازیابی کا حکم جاری کیا تھا لیکن کئی ماہ تک عمران ریاض کا پتہ نہ چل سکا کہ وہ کہاں ہیں۔

رواں ماہ چھ ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے آئی پولیس پنجاب کو عمران ریاض کو بازیاب کرنے کے لیے 13 ستمبر تک مہلت دی تھی جس کے بعد آئی جی نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور چند دنوں میں خوش خبری دیں گے۔

لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پولیس کو 20 ستمبر کو آخری مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ 26 ستمبر تک اینکر عمران ریاض کو بازیاب کرایا جائے۔

مصنف کے بارے میں