اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ارکان کے استعفوں سے متعلق وزیر اعظم شہباز شریف اور کابینہ اراکین کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی ۔
آڈیو لیک کے مطابق گفتگو میں نامعلوم شخص نے کہا کہ تیس ، تیس ارکان کو نوٹس دے رہے ہیں ، جس پر ایاز صادق نے کہا ہم لسٹ بنا کر دیں گے ۔ آڈیو لیک میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس معاملے کو میاں صاحب سے کلیئر کروا لیں گے ۔
ایاز صادق نے کہا جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دیں گے کہ دستخط ٹھیک نہیں تھے ۔ خواجہ آصف بولے 6 تاریخ کے بعد ہمارے پاس اختیار ہوگا کہ کسے رکھنا ہے اور کسے نہیں ۔ لندن سے اپروول لی جائے گی ۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم شہباز شریف سے مریم نواز کی گفتگو کی آڈیو بھی لیک ہوئی ہے ۔ جس میں مریم نواز نے مبینہ طور پر کابینہ میں شامل ایک وزیر کی شکایت کی ، مریم نواز نے کہا کہ اس کی شکایت ہر جگہ سے آرہی ہے ۔ ٹی وی پر پتہ نہیں کیا الٹا سیدھا بولتا رہتا ہے ، اس کو پتا نہیں ہے کیا کر رہا ہے ، اُس نے بہت مایوس کیا ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا وزیراعظم ہاؤس اتنا غیر محفوظ ہے کہ وہاں ہونے والی گفتگو کہیں اور سنی جاسکتی ہے ؟ وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیک ہونے کے بعد وزیراعظم ہاؤس کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھ گئے ہیں ، آڈیو سامنے آنے کے بعد کیا وزیراعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی اجلاس ہو سکتا ہے؟ کیا وزیراعظم ہاؤس میں ایسے خفیہ ریکارڈنگ سسٹم لگے ہوئے ہیں جنہیں حکومتی ارکان بھی نہیں جانتے ؟