کابل :طالبا ن کی عبوری حکومت آنے کے بعد فوری انصاف کا عمل شروع ہو گیا ،اس کامظاہرہ نہ صرف سوشل میڈیا پربلکہ افغانستان کے گلی کوچوں میں بھی دکھا یا جا رہا ہے ،طالبان نے اپنی حکومت میں چار اغوا کاروں کی لاشوں کو چوک میں لٹکا کر دیگر جرائم پیشہ افراد کیلئے ایک نئی مثال قائم کر دی ،کیونکہ لاشوں پر لکھا تھا کہ اغوا کار کی سزا ایسی ہی ہوگی ۔
افغان میڈیا کے مطابق افغانستان کے شہر ہرات میں طالبان نے مقابلے میں مارے گئے 4 اغوا کاروں کی لاشیں کرینوں کے ذریعے مختلف چوراہوں میں لٹکا دیں۔صوبہ ہرات کے ڈپٹی گورنر مولوی شیر احمد مہاجر کے مطابق مختلف عوامی علاقوں میں ایک ہی دن لاشیں آویزاں کرنے کا مقصد سب کو ''سبق سکھانا ہے کہ اغوا کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے دعوی کیا ہے کہ اغوا کاروں نے تاجر اور اس کے بیٹے کو اغوا کیا تھا جبکہ فورسز سے مقابلے میں چاروں اغوا کار مارے گئے۔حکام نے بتایا کہ مقابلے میں تاجر اور اس کے بیٹے کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا ہے۔طالبان حکام کے مطابق مارے گئے اغوا کاروں کی لاشیں ہرات شہر کے مرکزی چوک پر لٹکائی گئیں تاکہ دیگر مجرم اور اغوا کار عبرت پکڑ سکیں۔
اغوا کاروں نے تاجر اور اس کے بیٹے کو ہرات کے پی ڈی 12 کے علاقے سے پیٹرول پمپ کے باہر سے اغوا کیا تھا۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہرات میں اغوا کاری ایک بڑا مسئلہ ہے اور طالبان نے اغوا کاروں کے خلاف کریک ڈاون کا اعلان کیا ہے،سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خون زدہ ایک لاش کو کرین کے ذریعے چوک میں لٹکایا گیا ہے۔ وہاں موجود لوگ مسلح طالبان کی گاڑی کے اردگرد جمع تھے۔
اسی طرح ایک دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاش کرین سے لٹکی ہوئی ہے اور ہلاک ہونے والے شخص کے گلے میں آویزاں یہ تحریر لکھی ہوئی ہے، ''اغواکاروں کو ایسی سزا دی جائے گی۔