نئی دہلی: مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے بڑی مشکلات پیدا کرنا شروع کر دی ہیں۔ دنیا کی موٹر سائیکل کی معروف کمپنی ہارلے ڈیوڈسن نے بھارت میں بڑے پیمانے پر اپنی پروڈکشن اور سیلز کو بند کرنا شروع کر دیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا کی مشہور زمانہ موٹر سائیکل مینوفیکچرنگ فرم نے بڑھتے ہوئے ٹیکسز کے باعث بھارت میں اپنی پروڈکشن اور سیلز بند کرنا شروع کر دی ۔
خیال رہے کہ چند ہفتے قبل گاڑیاں بنانے والی بین الاقوامی جاپانی کمپنی ٹویوٹا نے بھی بھارت میں بڑھتے ہوئے ٹیکسز سے تنگ آ کر اپنا آپریشن بند کر دیا تھا۔
ہارلے ڈیوڈسن اور ٹویوٹا کے بھارت سے اپنا کاروبار منتقل کرنے کو نریندر مودی کی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے کی کوشش کے لیے ایک بہت ہی بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
ہارلے ڈیوڈسن کی جانب سے بھارت سے اپنا 75 ملین ڈالر کا ری اسٹرکچرنگ پلانٹ، 70 مشینیں اور شمالی بھارت میں واقع باول پلانٹ بند کیا جا رہا ہے۔
باول پلانٹ کا 2011 میں افتتاح ہوا تھا لیکن اسے بھارت کی مقامی برانڈ ہیرو اور جاپان کی ہونڈا کے ساتھ مقابلے کی وجہ سے اپنی جگہ قائم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ بھارت دنیا میں موٹر سائیکل کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے جہاں سالانہ ایک کروڑ 70 لاکھ موٹر سائیکل اور اسکوٹیز فروخت کی جاتی ہیں۔ ترقی پزیر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم قیمت ہونے کی وجہ سے بھارت غیر ملکی آٹو میکرز کے لیے سخت مارکیٹ ثابت ہوئی ہے۔
جنرل موٹرز نے 2017 میں بھارت سے اپنا کاروبار بند کر دیا تھا جب کہ فورڈ نے گزشتہ برس بھارتی کمپنی مہندرا اینڈ مہندرا کے ساتھ اشتراک کر لیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بھارت میں بڑھتے ہوئے ٹیکسز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور انہوں نے خاص طور پر ہارلے ڈیوڈسن پر لیویز بڑھنے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔
بھارت میں بڑھتے ہوئے ٹیکسز کے علاوہ ہارلے ڈیوڈسن کو اندرونی مسائل کا بھی سامنا ہے اور کمپنی کو 10 سال میں پہلی بار اپریل سے جون تک کے کوارٹر میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔