چنیوٹ :جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وہ اپوزیشن میں ہیں اور حکومت میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم نہیں ہو سکے گی اور اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔
چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی خدمات کو سراہا اور نئے چیف جسٹس کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ کے کردار کی وضاحت سے عدلیہ پر اٹھنے والے سوالات کا راستہ بند ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوامی مسائل کے حل کے لیے وسائل کی ضرورت ہے اور معاشی استحکام اہم ہے۔ انہوں نے ایس سی او کانفرنس کے دوران یکجہتی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
مولانا فضل الرحمان نے سود کے خاتمے کے حوالے سے شریعت کورٹ کے فیصلے کو 2027 تک مؤثر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں احتجاج کی مخالفت نہیں کرتیں اور ایسی سوچ ملک میں تقسیم پیدا کرتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے الیکشن کو غلط قرار دیتے ہوئے دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا۔ 26ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سیاسی مظاہروں میں تشدد کے خلاف ہیں اور آئینی بحران کے سوال کو غیر متعلقہ سمجھتے ہیں۔