اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں، جہاں انہوں نے 13 ماہ تک خدمات انجام دیں۔
26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہونے والے قاضی فائز عیسیٰ نے ابتدائی تعلیم بلوچستان میں حاصل کی اور کراچی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 1985 میں ہائیکورٹ میں وکالت شروع کی اور 1998 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔
قاضی فائز عیسیٰ 2009 میں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے، 2014 میں سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے، اور 17 ستمبر 2023 کو 29 ویں چیف جسٹس کا حلف اٹھایا۔ ان کے دور میں سپریم کورٹ کی سماعتیں براہ راست نشر کرنے کی شروعات ہوئی۔ انہوں نے اہم فیصلے کیے، جیسے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق کیس اور سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت۔
قاضی فائز عیسیٰ نے 2016 میں کوئٹہ خودکش حملے کی انکوائری کے لیے کمیشن کی سربراہی بھی کی۔ انہوں نے میمو کمیشن کی قیادت کی، جس میں آصف زرداری کو الزامات سے بری کیا۔ ان کے دور میں عوامی مفاد کے مقدمات کی براہ راست نشریات کا فیصلہ کیا گیا اور انہوں نے جنرل پرویز مشرف کے کیس میں سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا۔
قاضی فائز عیسیٰ نے شفافیت کے لیے خود اور اپنی اہلیہ کے اثاثے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ظاہر کیے۔ انہوں نے اپنی آبائی زمین بھی حکومت کو عطیہ کی۔ ان کا دور عدلیہ میں احتساب اور قانون کی بالادستی کی خاطر اہم اقدامات کا حامل رہا۔