اسلام آباد: ملک بھر میں 75 ہزار آئی ٹی گریجویٹس کا سینٹرلائزڈ امتحان لینے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ لازمی انٹرن شپ کے بعد نوکری دی جائے گی۔ نگران وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت کو باصلاحیت اور ہنرمند افراد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پاکستان سے ہر سال پاس ہونے والے 75ہزار آئی ٹی گریجویٹس کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے سینٹرالائزڈ امتحان لیا جائے گا اور جہ لوگ اس ٹیسٹ کو پاس کریں گے کو آئی ٹی انڈسٹری میں لازمی انٹرن شپ کرانے کے بعد نوکری دی جائے گی۔
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ہر سال پاکستان کی یونیورسٹیز 75 ہزار انفارمیشن ٹیکنالوجی گریجویٹ پیدا کرتی ہیں، مجھے لگتا تھا کہ شاید ہم 20 سے 25ہزار گریجویٹ پیدا کرتے ہیں لیکن ان میں سے صرف ڈھائی تین ہزار ایسے ہیں جن کو آئی ٹی کمپنیاں فوری بھرتی کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی گریجویٹ یا سافٹ ویئر ڈیولپر اگر اس کی کوالٹی اتنی اچھی نہیں کہ اسے عالمی سطح پر 28 سے 30 ڈالر فی گھنٹہ دیے جا سکے تو پھر ان کو ان کمپنیوں میں بھرتی بھی نہیں کیا جاتا، ایسا نہیں ہے کہ دنیا میں سافٹ ویئر کی مانگ کم ہے، بھارت کی آئی ٹی کی صنعت 150 ارب ڈالر کی ہے تو مانگ کی کمی نہیں بلکہ ہمارے پاس ہنرمند افراد اور گریجویٹس کی کمی ہے حالانکہ ہماری یونیورسٹیز ہر سال 75 ہزار گریجویٹس پیدا کررہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اب ہم ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مل کر پورے نظام کو ازسرنو بدلنے چلے ہیں ۔
عمر سیف نے کہا ہم جن لوگوں کو تربیت فراہم کر رہے ہیں ان میں سے ایک ڈیولپر سال میں 60 سے 70ہزار ڈالر کماتا ہے تو اگر آپ اسے 16ہزار سے ضرب دیں تو بہت بڑی رقم آئے گی، اسی طرح ہم جو نیو ٹیک کے ذریقے لوگوں کو ترتبیت دینے جا رہے ہیں تو اگلے دو سال میں ہم دو لاکھ لوگوں کو تربیت دینا چاہتے ہیں جنہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت میں شامل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی سے گریجویٹ کرنے والا ایک سافٹ ویئر ڈیولپر جس نے کوئی خاص سرٹیفکیشن نہیں کی ہوتی، وہ 25ہزار ڈالر کما کر دے سکتا ہے، دو لاکھ ڈالر کا مطلب ہے کہ 5ارب ڈالر اضافی درآمدات کی صلاحیت آئی ٹی کے شعبے میں شامل کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس نئے اقدام کی بدولت ہر سال 10 سے 15 ہزار لوگ تربیت حاصل کرتے رہیں گے تاکہ آئی ٹی کمپنیوں کو باصلاحیت لوگ فراہم کیے جا سکیں۔
نگران وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں فری لانسرز موجود ہیں اور 15 لاکھ سے زائد لوگ گھر بیٹھے انٹرنیٹ پر فری لانسنگ کرتے ہیں، کوئی دن کے 10 ڈالر کما رہا ہے تو کوئی 30 ڈالر کما رہا ہے اور 15 لاکھ لوگوں کا مطلب ہے کہ پاکستان دنیا کی دوسری بڑی آن لائن ورک فورس ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا توقع ہےاگلے چار سے چھ ہفتے میں پے پال اور سٹرائپ کے حوالے سے اچھی خبریں آنا شروع ہو جائیں گی، اگلے چند ہفتے میں پاکستان سٹارٹ اپ فنڈ قائم کرنے جارہے ہیں، دنیا کی پائے کی وینچر کیپیٹل فرمز کے تعاون سے یہ فنڈ قائم کیا جائے گا۔
نگران وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے مزید کہا کہ ہمارے پاس 300 میگاہرٹز کا سپیکٹرم دستیاب ہے، جس کی نیلامی کی جائے گی ساتھ ہی فائیو جی بھی متعارف کروائی جائے گی، پاپا کے نام سے ایک نیا ادارہ بھی قائم کرنے جارہے ہیں۔