’مردانگی‘ کی تشریح کیا عورت کے لباس سے شروع ہو کر وہیں پر ختم ہوتی ہے، میرا سیٹھی

06:27 PM, 25 Oct, 2021

لاہور: میرا سیٹھی نے کہا کہ موجودہ دور میں ’مردانگی‘ کی تشریح اتنی مختصر ہو چکی ہے کہ وہ عورت کے لباس سے شروع ہو کر وہیں پر ختم ہوتی ہے۔

میرا سیٹھی نے خواتین کے لباس پر تنقید کرنے والے افراد سے سوال کیا کہ وہ جاننا چاہتی ہیں کہ ’مردانگی‘ کے ہاتھوں مجبور ہونے کا ’آئیڈیا‘ کیا ہے۔

برطانوی ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے میرا سیٹھی نے حال ہی میں ہونے والے لکس اسٹائل ایوارڈز کے بعد اپنے اور دیگر ساتھی خواتین کے لباس پر ہونے والی تنقید پر بات کی اور کہا کہ بعض لوگوں نے ان کی تصاویر پر نامناسب کمنٹس کیے۔

میرا سیٹھی نے بتایا کہ ان کی اداکارہ اشنا شاہ کے ساتھ لکس اسٹائل ایوارڈز کی تصویر پر ایک شخص نے کمنٹ کیا کہ اب اگر وہ مردانگی کے ہاتھوں پر مجبور ہو کر کچھ کر دیا یا کہ دیا تو پھر آپ بولیں گی۔ 

انہوں نے سوال کیا کہ ’مردانگی‘ کے ہاتھوں مجبور ہو کر کچھ کرنے کا آئیڈیا کیا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اب مردانگی کی تشریح اتنی مختصر ہو چکی ہے کہ ان کی غیرت اور مردانگی عورت کے لباس سے شروع ہو کر وہیں پر ختم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں مذکورہ آدمی کا کمنٹس نامناسب لگا جس کی وجہ سے انہوں نے آواز اٹھائی اور پاکستانی معاشرے میں ایک خودمختار عورت اور روادار آدمی دونوں رہ سکتے ہیں مگر لوگوں نے مردانگی کو اتنا محدود کر دیا ہے کہ عورت کے لباس میں اگر کسی کو شوخی نظر آتی ہے تو ’مردانگی‘ کو ٹھیس پہنچتی ہے۔

انہوں نے لوگوں کو تجویز دی کہ وہ ’مردانگی‘ کی تشریح کو بڑا کرنے سمیت اپنی سوچ کو بھی بڑھائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے دلیل دی کہ اگر کوئی مرد ان کے سامنے ’کسی ہوئی جینز پینٹ‘ پہن کر بیٹھا ہو گا تو وہ انہیں یہ نہیں کہیں گی کہ وہ انہیں ’گناہ‘ کی دعوت دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عورتیں ایسی باتیں نہیں کرتیں اور ساتھ ہی سوال کیا کہ خواتین ایسی باتیں کیوں نہیں کرتیں، پھر خود ہی جواب دیا کہ کیوں کہ ان کی سوچ وہاں نہیں جاتی اور یہ کہ معاشرے نے انہیں اتنا حق ہی نہیں دیا کہ وہ مرد کو کچھ کہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ مرد حضرات کیوں خواتین کے سر پر ’داروغہ‘ بن کر کھڑے رہتے ہیں اور کیوں انہیں ہر وقت پولیس کی طرح ہدایات کرتے رہتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ہم سب نے ایک دائرے کے اندر رہ کر زندگی گزارنی ہے اور یہ کہ انہیں ایسے دائروں کا علم ہے اور کیوں کہ وہ بھی معاشرے میں رہتے ہیں۔

مزیدخبریں