پیرس: فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی حکومت کے اسلام مخالف رویئے پر مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کی بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ فرنچ پروڈکٹس‘ اور’بائیکاٹ فرانس‘ کے ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، سوشل میڈیا پر مہم کے آغاز کے بعد کویت کی مارکیٹوں سے فرانسیسی مصنوعات ہٹا لی گئیں، خلیج تعاون کونسل اور یونیسکو فرانس میں کویتی مشن نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اسلام سے متعلق بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور ان کے ریمارکس کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔
فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام مخالف بیانات پر ترک صدر طیب اردوان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی صدر کو دماغی معائنے کا مشورہ دیا ہے۔
ترک صدر نے خبردار کیا کہ یورپ اسلام اور مسلمان دشمنی کی بیماری سے جلد باہر نہ آیا تو پورا یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف اتحاد یورپ کو لے ڈوبے گا، یورپ اسلام دشمنی میں اپنے آپ کو ختم کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ فرانس کے صدر میکرون کو دماغی علاج کی ضرورت ہے، اردوان کی تنقید پر فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔
ادھر فلسطین میں فرانس کی مسلم دشمنی کیخلاف احتجاج شروع ہو گیا، فلسطینیوں نے فرانسیسی صدر کیخلاف نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ فرانس میں اسلاموفوبیا کی بدترین لہر جاری ہے، نسلی اور مذہبی انتہا پسندی کے باعث ملک میں اقلیتیں غیر محفوظ ہونے لگیں ہیں۔ پیرس میں دو مسلمان خواتین کو سفید فام خواتین نے چاقو کے وار کرکے زخمی کر دیا۔
ایفل ٹاور کے قریب دو سفید فام خواتین نے دو مسلمان خواتین پر جملے کسے اور چاقوؤں کے وار کرکے زخمی کر دیا، زخمی ہونے والی خواتین کا تعلق الجزائر سے ہے جن کی شناخت کینزا اور امیل کے نام سے ہوئی ہے۔
پولیس نے دونوں خواتین کو حراست میں لے لیا، فرانسیسی حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں، جس کے بعد وہاں اسلاموفوبیا کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔