ریاض :سعودی عرب نے خواتین بارے بڑا فیصلہ کرلیا ہے اور متعدد قانونی اقامات اٹھاتے ہوئے غیرملکیوں سے سعودی خواتین کی اولاد سے متعلق اہم فیصلے جاری کیے ہیں-
تفصیلات کے مطابق المرصد ویب سائٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر غیرملکی شوہر سے سعودی خاتون کی اولاد مملکت میں مقیم ہوگی تو انہیں ماں کی کفالت میں اقامہ دیا جائے گا۔ اگر وہ مملکت سے باہر سکونت پذیر ہوگی تو ایسی صورت میں ماں اسے اپنے اقامے پر مملکت بلا سکتی ہے بشرطیکہ ان کا امن ریکارڈ صاف ہو۔
سعودی حکومت نے ایک فیصلہ یہ کیا ہے کہ سعودی خاتون کی غیرملکی اولاد کی اقامے کی فیس سرکاری خزانے سے ادا کی جائے گی جبکہ انہیں نجی اداروں میں نقل کفالہ کے بغیر ملازمت کی اجازت ہوگی۔
علاوہ ازیں تعلیم اور علاج کے معاملے میں ان کے ساتھ سعودیوں جیسا برتاؤ کیا جائے گا اور نجی اداروں میں انہیں سعودی جیسا شمار کیا جائے گا۔
سعودی حکومت نے ان سہولتوں کے حصول کے لیے شرائط مقرر کی ہیں۔
پہلی شرط یہ ہے کہ غیرملکی سے سعودی خاتون کی شادی متعلقہ ادارے کی منظوری سے ہوئی ہو یا نکاح نامے کا اندراج ہوچکا ہو یا سعودی خاتون کی غیرملکی اولاد کے پاس ان کی شناخت ثابت کرنے والی دستاویزات موجود ہوں۔
غیرملکیوں سے شادی شدہ سعودی خواتین کے بچوں کی تعداد پندرہ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ یہ اعداد وشمار سعودی عرب میں حقوق نسواں کی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے جاری کردہ ہیں۔
جہاں تک سرکاری اعداد و شمار کا تعلق ہے تو غیرملکیوں سے شادی شدہ سعودی خواتین کی تعداد 7 لاکھ ہے۔ 2018 میں غیرملکیوں سے 517 سعودی خواتین کی شادی کی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غیرملکیوں سے شادی شدہ سعودی خواتین کی اولاد کی وہ تعداد حقیقت سے ہٹ کر ہے جو حقوق نسواں کے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بیان کی ہے۔