اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں فائیو جی انٹرنیٹ سروس متعارف ہونے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ دسمبر 2021ء تک اس سروس کی فراہمی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خیال رہے جکہ فائیو جی ٹیکنالوجی انٹرنیٹ کی دنیا کو مکمل بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس سے قبل تھری جی اور فور جی کے تیز انٹرنیٹ نے دنیا بھر میں ویڈیو کالز، ویڈیو سٹریمنگ، فیس بک لائیو وغیرہ کو ممکن بنایا تھا اور دنیا کو ایک دوسرے سے قریب کر دیا تھا۔ ماہرین فائیو جی انٹرنیٹ کو ممکنات کی ایک نئی دنیا قرار دیتے ہیں جس میں صرف فون اور کمپیوٹر پر تیز انٹرنیٹ ہی نہیں فراہم ہو گا بلکہ اب مصنوعی ذہانت اور فائیو جی کے امتزاج کے ساتھ یہ بھی ممکن ہو گا کہ امریکہ میں بیٹھ کر کوئی سرجن پاکستان کے ہسپتال میں کسی مریض کا آپریشن کر لے۔ اسی طرح اشیا کو انٹرنیٹ سے منسلک کرکے یہ بھی ممکن ہو گا کہ ڈرائیور کے بغیر کار چلائی جا سکے۔ موبائل فون پر گھنٹوں کی پوری فلم چند سیکنڈز میں ڈاؤن لوڈ ہو جائے گی اور صاف شفاف آڈیو اور ویڈیو کالز کرنا ممکن ہو جائیں گی۔
ماہرین کے مطابق فائیو جی سروس کی فراہمی کے لیے کمپنیوں کو نئے ٹاورز لگانے پڑیں گے اور اسی طرح کے بہت زیادہ اخراجات کرنے ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ موبائل کمپنیاں بھی اس سروس کو جلد متعارف کروانے میں اتنی زیادہ پرجوش نہیں ہیں۔
اس سلسلے میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ حکومت فائیو جی ٹیکنالوجی کو پاکستان میں متعارف کروانے کے لیے تیزی سے کوششیں کر رہی ہے۔ اس کیلئے ہمیں بڑے علاقوں کو فائبر آپٹکس سے منسلک کرنے پر کام مکمل کرنا ہوگا، اس سلسلے میں تمام سٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ یہ تمام پراسس مکمل ہونے میں ایک سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ خیال رہے کہ ابھی تک پاکستان کے اکثر علاقوں میں تھری جی اور فور جی سروس بھی میسر نہیں ہے۔