نئی دہلی: مسلمانوں کیساتھ مذہبی تعصب اور امتیازی سلوک کا ایک اور افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست اترپردیش میں پیش آیا۔ انتظار علی نامی اس مسلمان پولیس افسر نے اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے داڑھی رکھی ہوئی تھی۔ تاہم افسران بالا کو اس کا یہ حلیہ پسند نہیں تھا۔ اسے داڑھی کٹوانے پر مجبور کیا گیا، انکار پر نوکری سے ہی نکالنے کی دھمکی دی گئی۔
بھارتی ریاست اترپردیش پولیس افسران کا کا موقف ہے کہ داڑھی رکھنے کیلئے اجازت کی ضرورت ہے، انتظار علی نے بغیر اجازت کے داڑھی رکھی جس کی وجہ سے اسے معطل کیا گیا۔ پولس مینوئل کے مطابق صرف سکھوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت ہے جب کہ دیگر پولیس اہلکاروں کو چہرہ صاف ستھرا رکھنا ضروری ہے۔
دوسری جانب مسلمان پولیس افسر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے متعدد مرتبہ اعلیٰ حکام سے اجازت طلب کی لیکن کسی نے جواب تک دینا گوارا نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں آخری درخواست نومبر 2019ء کو دی تھی لیکن کوئی جواب نہ دیا گیا بلکہ الٹا نوکری سے ہی نکال دیا گیا۔
تعصب کا نشانہ بننے والے پولیس افسر انتظار علی کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 25 برس سے اترپردیش میں اس محکمہ سے منسلک ہے لیکن کسی نے بھی اسے ماضی میں داڑھی رکھنے سے نہیں روکا۔ وہ 1994ء میں بطور کانسٹیبل پولیس میں بھرتی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے علاوہ سکھ بھی داڑھی رکھتے ہیں، جبکہ یو پی پولیس نے دہرا معیار اپناتے ہوئے سکھوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی ہوئی ہے لیکن مسلمانوں کے ساتھ معتصبانہ رویہ روا رکھا جا رہا ہے۔