اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس میں حکومت کی کسی قسم کی کوئی بدنیتی نہیں تھی، سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کی فتح ہے، طریقہ کار میں خامیوں کی وجہ سے ریفرنس کالعدم ہوا، فیصلے میں صاف لکھا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر کی باہر جائیداد غیر ظاہر شدہ ہے، یہ بڑا معاملہ ہے، جسٹس فائز عیسیٰ واضح کریں کہ رقم کہاں سے آئی، اب جج کا جواب کتنا اطمینان بخش ہے یہ فیصلہ سپریم جوڈیشنل کونسل میں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بینچ میں اکثریت کا فیصلہ زیادہ تسلیم کیا جاتا ہے، عدالت نے درخواست گزار کے تمام اعتراضات مسترد کئے، جسٹس فائز عیسیٰ نے لندن میں تین جائیدادوں کا اعتراف کیا اسلئے عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ حکومت کی طرف سے ریفرنس بدنیتی پر مبنی نہیں تھا۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے کسی جج، ان کی اہلیہ اور بچوں کی لندن میں جائیدادیں نکلی ہیں، فیصلے نے ثابت کر دیا کہ وضاحت جسٹس فائز عیسیٰ کو دینا ہو گی، پیرا 141 کہتا ہے کہ ذرائع آمدن، رقم کیسے باہر گئی جس پر وضاحت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا اس کے پیچھے کوئی مقصد نہیں ہے، عدالتی فیصلے میں یہ نکتہ تسلیم کیا گیا کہ بیرون ملک جائیداد کے ذرائع واضح کریں، فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ اگر ججز کی بیرون ملک غیرقانونی جائیدادیں ہیں تو یہ بڑا اسکینڈل ہے، جسٹس افتخار محمد چوہدری اور یہ فیصلہ بالکل مختلف ہے، جسٹس فائز عیسیٰ کو چاہیے کہ وضاحت دیں اور بات ختم کریں، عدالت نے کہا کہ ججز کے احتساب سے شفافیت آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کہتی ہے کہ پہلے ایف بی آر تحقیقات کرے پھر ریفرنس آئے۔