اسلام آباد: موسم کی تبدیلی کیساتھ ہی پاکستان میں کورونا پھیلنے لگا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 9 مریض اس موذی مرض کے ہاتھوں جان گنوا بیٹھے ہیں۔ حالیہ اموات کے بعد وبا سے ہلاک مریضوں کی تعداد 6736 ہو گئی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 847 شہریوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی۔ اس وقت ملک بھر میں 10668 ایکٹو مریض موجود ہیں جبکہ کنفرم کیسوں کی تعداد 327895 ہو چکی ہے۔
صوبہ سندھ میں 2598، صوبہ پنجاب میں 2335، خیبر پختونخوا 1269، اسلام آباد 210، گلگت بلتستان، 90، بلوچستان 148 جبکہ آزاد جموں وکشمیر میں 86 افراد کورونا وائرس کی وجہ سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ اس وقت آزاد کشمیر میں 863، بلوچستان 257، گلگت بلتستان 213، اسلام آباد 1400، خیبر پختونخوا 519، پنجاب 3006 اور سندھ میں 4410 ایکٹو مریض موجود ہیں۔
کورونا وائرس کے دوبارہ سر اٹھانے کے خطرات کے پیش نظر حکومت کی جانب سے بار بار شہریوں کو احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کی ہدایت اور تاکید کی جا رہی ہے۔ شہریوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ کسی قسم کی محفل میں اور رش والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔ سماجی فاصلہ اختیار کریں۔ 20 سیکنڈز کیلئے اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں۔ چہرے کو ہاتھ مت لگائیں۔ باہر جاتے ہوئے ماسک کا استعمال کریں۔ کسی علامت کی صورت میں قرنطینہ اختیار کریں۔
تقریبا سات روز کے اندر کورونا سے متاثرہ شخص میں اسبیماری کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ بہت سے افراد میں کم نوعیت کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جن میں آنکھوں میں سوزش، کھانسی، بخار یا سر درد شامل ہیں اور بہت سے لوگوں میں کوئی بھی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ متاثرہ افراد میں سے 20 فیصد لوگ شدید علامات کا شکار ہو جاتے ہیں اور انہیں ہسپتال کی ضرورت ہوتی ہے۔
جب بھی کوئی متاثرہ شخص کھانستا، چھینکتا ہے یا سانس لیتا ہے تو یہ وائرس ہوا میں معلق ہو جاتا ہے اور اگر کوئی بھی اس وائرس آلود ہوا کے پاس آئے تو وہ اس بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔ کووڈ19 ہوا میں 9۔3 گھنٹے تک معلق رہتا ہے اور مختلف سطوحات پر ٹمپریچر کے مطابق 12۔9 دن تک موجود رہتا ہے۔ تاہم، ذیادہ تر سطوحات پر کورونا وائرس 1 سے 4 دن تک موجود رہتا ہے۔
کورونا وائرس عام طور پر پرندوں اور میملز میں پایا جاتا ہے اور ریسپائیریٹری سسٹم کو متاثر کرتا ہے۔ کورونا وائرس تقریباً 1960 سے انسانوں میں نزلہ زکام پھیلا رہے ہیں مگر پچھلے کچھ عرصے میں اس وائرس کے باعث شدید نوعیت کی بیماریاں بھی دیکھی جا چکی ہیں جن میں 2002۔2004ء میں ایس۔اے۔آر۔ایس اور 2012 میں مرس کے امراض شامل ہیں۔
کووڈ19 دیگر کورونا وائرس کی طرح ایک تاج کی شکل کا نسبتا بڑے سائز کا ایک وائرس ہے جو نزلہ، زکام، کھانسی اور جسم میں شدید کمزوری کا باعث بنتا ہے مگر شدید صورتحال میں سانس میں دشواری اور آرگن فیلیئر کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ سارز/مرس اور کووڈ19 میں واضح فرق یہ ہے کہ یہ جدید وائرس بے حد تیزی سے پھیل سکتا ہے جبکہ اس سے پیدا ہونی والی شرح اموات نسبتا خاصی کم ہیں۔ سارز/مرس کی طرح یہ وائرس بھی چمگاڈر سے ایک انٹر میڈییٹ ہوسٹ جس کا نام پینگولن سے ہوتے ہوئے انسانوں تک پہنچا ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے موذی مرض سے دنیا میں پہلی ہلاکت رواں سال 11 جنوری 2020ء میں چین میں رپورٹ ہوئی تھی۔ اعداوشمار کے مطابق کولمبیا میں 30 ہزار اموات ہوئی ہیں جبکہ10 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پیرو میں 8 لاکھ 83 ہزار 116 افراد متاثر اور 34 ہزار 33 ہلاک ہو چکے ہیں۔ ارجنٹائن میں بھی 10 لاکھ 81 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں اور 28 ہزار 613 اموات ہوئی ہیں۔
سپین میں 11 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں جبکہ 34 ہزار 752 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ فرانس میں10 لاکھ86 ہزار سے زائد افراد متاثر اور34 ہزار645 جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ روس میں 14 لاکھ 97 ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور اموات کی مجموعی تعداد 25 ہزار8 سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ برازیل میں کورونا سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار سے زائد ہو گئی جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 53 لاکھ 81ہزار سے زائد ہے۔
بھارت کورونا کیسز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں اموات کی تعداد ایک لاکھ 18 ہزار سے زائد ہو گئی جبکہ 78 لاکھ 63 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ امریکہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔ امریکہ میں اموات کی تعداد 2 لاکھ 30 ہزار68 اور متاثرہ افراد کی تعداد88 لاکھ 27 ہزار 932 تک پہنچ چکی ہے۔