اسلام آباد: چیف جسٹس نے پاکستان نے بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے 100 افراد کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے چیئرمین ایف بی آر سے گرے کمیونیکیشن سے متعلق سوال کیا اور چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ انڈین ڈی ٹی ایچ کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ممبر کسٹم آ رہے ہیں وہ اس بارے میں بتائیں گے جب کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے کچھ مزید وقت چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ ایک ہزار ارب کی جائیدادوں کی نشاندہی ہو گئی۔ اب انہیں واپس لانا کس کی ذمہ داری ہے اور ان میں سے 100 افراد کو عدالت میں حاضر کریں۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کون 20 لوگ ہیں جنہیں ہم طلب کر کے پوچھیں کہ یہ جائیدادیں کیسے بنائیں؟۔ ہمیں لندن، دبئی اور دوسرے ملکوں کے بارے میں معلومات چاہیے۔اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 150 لوگوں نے مانا ہے کہ ہماری جائیدادیں ہیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے افراد 894 ہیں۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل نے مکالمہ کیا کہ اگر قانون میں سقم ہے تو ترمیم کریں۔
دوران سماعت ایف آئی اے نے جائیدادوں سے متعلق سپریم کورٹ میں عبوری رپورٹ جمع کرائی۔
رپورٹ کے مطابق سیاسی شخصیات اور ان سے وابستہ 35 افراد کی دبئی میں جائیدادیں ہیں۔ ایف آئی اے نے 3570 پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات شروع کیں اور ان افراد نے دبئی میں ایک ہزار 15 ارب روپے کی غیر قانونی جائیدادیں بنائیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 9 بے نامی دار افراد کی نشاندہی بھی کی گئی۔ 150 امیر ترین افراد کی نشاندہی ہوئی جن کی جائیدادوں کی مالیت 30 ارب روپے ہے۔ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے 386 افراد کے خلاف تحقیقات روکی گئیں۔ دبئی میں 374 جائیدادیں رکھنے والوں نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 سے فائدہ اٹھایا۔
ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق 150 افراد نے تسیلم کیا انہوں نے ٹیکس گوشواروں میں جائیدادیں چھپائیں۔ 674 افراد نے ایف آئی اے میں بیان حلفی داخل کیا۔ 900 پاکستانی دبئی میں غیر قانونی جائیدادیں رکھتے ہیں۔ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے 44 افراد نیب میں کیسز کا سامنا کر رہے ہیں اور 200 افراد نے بیان حلفی میں جائیدادیں ظاہر کیں مگر ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ 2500 افراد رواں سال جون میں ایمنسٹی چاہتے تھے مگر ایف بی آر نے شرائط نہیں مانیں۔ حکام نے حکومت سے ایک اور ایمنسٹی اسکیم لانچ کرنے کی سفارش بھی کی۔