نیویارک :روس نے اقوام متحدہ میں ویٹو کا استعمال کرتے ہوئے اس قرارداد پر روک لگا دی جس میں تجویز کیا گیا تھا کہ شام میں ہونے والے حملوں میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تفتیش کرنے والے معائنہ کاروں کی تعیناتی کی مدت میں توسیع کی جائے۔سلامتی کونسل میں ہونے والی رائے دہی میں 11 ملکوں نے مزید ایک سال کی توسیع کی حمایت کی.
روس اور بولیویا نے اس اقدام کے خلاف ووٹ دیا، جب کہ چین اور قزاقستان ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ چھان بین کرنے والی ٹیم، جسے جوائنٹ انویسٹی گیٹو مکینزم کا نام دیا گیا ہے، جمعرات کو اپنی رپورٹ کا اعلان کرے گی، جس میں چار اپریل کو جنوبی ادلب میں باغیوں کے زیر قبضہ خان شیخون کے قصبے میں ہونے والے اس حملے کے ذمے دار فریق کی نشاندہی کی جائے گی.
جس حملے میں بیسیوں شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔تین روز بعد، امریکہ نے شام کے فضائی اڈے پر کارروائی کی، جب امریکہ نے بشار الاسد کی حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے حملے میں زہریلی گیس استعمال کی تھی۔اس سوال پر آیا سارین یا سارین جیسا مواد قابل اعتراض ہے، اور یہ کس نے استعمال کی، اس بات کی سرکاری تصدیق ہونا باقی ہے؛ اور توقع یہ ہے کہ مشترکہ تفتیشی ٹیم اس معاملے پر اپنی رپورٹ دے گی۔
یہ بات روس کے سیاسی موقفکے لیے پریشانی کا باعث ہوتی اگر یہ بات ثابت ہوجائے کہ شامی حکومت ہی اس حملے کی ذمے دار ہے، ناکہ، مثلا داعش، ایسے میں جب روس صدر اسد کا شدید حامی ہے۔شام تنازعے میں حکومت ہی ایک ایسا فریق ہے جس کے پاس فضائی صلاحیت موجود ہے۔ اس سے قبل روس نے کہا تھا کہ یہ گیس زمین پر موجود بم سے نکلی تھی، ناکہ فضا سے گرائی گئی تھی۔
اقوام متحدہ میں روس کے ایلچی، وسالی نبن زیا نے ابتدائی طور پر کمیٹی کی جاری ہونے والی رپورٹ کے اجرا کو معطل کرنے کی تجویز پیش کی تھی، یہ مقف اختیار کرتے ہوئے کہ عجلت میں کرائی جانے والی ووٹنگ روس کو پریشان کرنے کی ایک امریکی چال ہے