اسلام آباد: نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے اسٹیٹ بینک ملازمین کی تنخواہوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کیں جس میں بتایا گیا کہ سینٹ اور اسٹیٹ بینک کے 50 افسران کی 35،35 لاکھ روپے تنخواہ ہے جس پر سینیٹرز نے شدید تنقید اورہنگامہ کیا۔
رضاربانی نے کہا ایک طرف آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی و گیس کی قیمتیں بڑھائی جا رہی ہیں تو دوسری طرف اشرافیہ کی تنخواہ اور مراعات بے حساب اضافہ کیا جا رہا ہے۔ 164 ریٹائرڈ فوجی اور سول افسران باہر بیٹھ کر ڈالرز میں پیشن لے رہے ہیں اسکا کیا جواز ہے، اگر بیوروکریسی کی تنخواہ کو کنٹرول نہ کیا گیا تو صوبوں سے مطالبہ کرینگے وہ ٹیکس اکٹھا کریں۔
دنیش کمار اور پلوشہ خان نے کہا یہ لوگ کونسے خاص کام کرتے ہیں کہ چالیس چالیس لاکھ روپے تنخواہ ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایم پی اسکیل کے تحت تنخواہ و مراعات میں 48 فیصد اضافہ وزیراعظم، کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ کی منظوری کے بعد کیا گیا، بینکنگ سیکٹر کی تنخواہیں بہت بڑھ چکی ہیں اسلئے ضروری تھا کہ اسٹیٹ بینک ملازمین کی تنخواہیں بھی اچھی ہوں۔