اسلام آباد: سپریم کورٹ فیصل واڈا کیس فیصل واڈا کی تاحیات نااہلی ختم کردی ہے۔ استعفی دینے کے بعد فیصل واوڈا موجودہ اسمبلی کی مدت تک نااہل ہوں گے ۔
سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ فیصل واوڈا سینیٹ کی نشست سے استعفی دیں اس پر فیصل واوڈا نے غلطی تسلیم کر لی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر فیصل واوڈا سینیٹ کی نشست سے رضاکارانہ طور پر مستعفی ہوگئے جس پر سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کردی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر غلطی تسلیم نہ کرتے تو تاحیات نااہلی کا کیس چلتا۔ سپریم کورٹ نے فیصل واوڈاکو 63 ون سی کے تحت نااہل قرار دیا۔ اب وہ پانچ سال کیلئے نااہل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کو 2 آپشن دیے تھے اور آج گیارہ بجے طلب کرتے کہا تھا کہ فیصل واوڈا کو اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یا تو فیصل واوڈا اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63 (1) سی کے تحت نااہل ہوجائیں، بصورت دیگر عدالت 62(1) ایف کے تحت کیس میں پیشرفت کرے گی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کےسامنےفیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے لیے کافی موادموجودہے،فیصل واوڈا کو اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل واوڈاپیش ہوکرکہیں کہ انہوں نے دوہری شہریت کی تاریخ بدلی، جس پر وکیل فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہا لیکشن کمیشن قانون کی عدالت نہیں ہے، الیکشن کمیشن کسی کو تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے سامنے مواد ہے ثابت ہے کہ فیصل واوڈا نے غلط بیان حلفی دیا، جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کےپاس توتاحیات نااہلی کی ڈکلیئریشن کا اختیار ہے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کیوں اپنے سامنے موجود شواہد سے تاحیات نااہل نہیں کر سکتی؟ فیصل واوڈا نے ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بولے۔