اسلام آباد : پبلک اکاونٹس کمیٹی کی طرف سے بار بار طلبی اور بڑھتا تنازع ختم کرنے کے لئے چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال نے سات دسمبر کو پی اے سی میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انتیس نومبر کو اب ذیلی کمیٹی میں پیش نہیں ہوں گے پی اے سی نے مشیر خزانہ شوکت ترین کو بھی طلب کر لیا۔ رانا تنویر نے 18 ویں ترمیم پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کی طرف سے چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کو بار بار بلایا جارہا تھا اسی طرح پی اے سی کی مین کمیٹی نے بھی گزشتہ روز چیئرمین نیب کو بلانے کا کہا تھا جس پر چیئرمین نیب نے رابطہ کرکے 7 دسمبر کو پیش ہونے کا کہا ہے اس لئے اب ذیلی کمیٹی میں جو چیئرمین نیب کو 29 نومبر کو بلایا گیا تھا اس میں اب بلانے کی ضرورت نہیں ۔
پی اے سی اجلاس کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار سامنے آیا چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا کہ ای سی سی اجلاس میں بعض لوگوں کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے سب سے زیادہ کرپٹ پریکٹس ای سی سی میں ہوتی ہے ۔ ای سی سی چینی، گندم درآمد یا برآمد کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ حکومت ای سی سی کو نیب کے قانون سے نکال رہی ہے۔
رانا تنویر نے کہا کہ ہاؤس آف لارڈز اور بھارتی پارلیمنٹ کی اکاونٹس کمیٹی کا بھی جائزہ لیں گے۔ گزشتہ تین سال کے پرنسپل اکاونٹنگ افسر ابھی زندہ سلامت ہیں 2001 والے زیادہ تر افسران ریٹائر یا فوت ہو چکے ہیں ۔ پی اے سی کی ذیلی کمیٹیوں کے پاس 28 ہزار آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں ۔ آڈٹ پیراز کی تعداد جلد ایک لاکھ تک پہنچ جائے گی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس کے دوران مارگلہ ہلز نیشنل پارک پر قبضے کئے جانے کا معاملہ کا زیر بحث آیا تو سینیٹر طلحہ محمود نے استفسار کیا کہ مارگلہ ہلز میں کہاں کہاں پہ غیر قانونی قبضہ ہوا ہے وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بتایا ہم سروے کررہے ہیں سروے کے بعد پتہ چلے گا کہاں پہ قبضہ ہوا ہے ۔ سروے رپورٹ رجسٹرار ہائیکورٹ کو جمع کرائیں گے وہی رپورٹ پی اے سی کو بھی جمع کرادیں گے ۔
رکن کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا اگلے اجلاس میں سی ڈی اے حکام کو بھی بلایا جائے حکومتی رکن منزہ حسن نے کہا مارگلہ ہلز مونال کے مسئلہ پر کوئی ملکیت کا دعویٰ کررہا ہے جس پر رانا تنویر حسین نے کہا کہ آپ کے خیال میں وہ جگہ کس کی ہے اور کون طاقتور لوگ ہیں جس پر منزہ حسن نے کہا یہ تو آپ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا ۔
رانا تنویر حسین نے کہا جہاں سے ان کے گھوڑے گزر جائیں وہ ان کی ہوتی ہے کمیٹی رکن نورعالم خان نے کہا اسلام آباد پشاور موٹروے پر راستے میں پہاڑوں پر بلاسٹنگ ہورہی ہے ۔ بلاسٹنگ کی وجہ ہر طرف دھول ہی دھول ہوتی ہے ۔دھول اور گرد کے خاتمے کیلئے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں ۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے بتایا کہ ان کا اختیار صرف اسلام آباد تک صوبوں میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد ان کا اختیار نہیں رہا جس پر چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا ملکی تاریخ کا عجیب دن تھا جب یہ اٹھارہویں ترمیم منظور ہوئی تھی صوبوں میں صلاحیت نہیں تھی اور اتنے سارے اختیارات انہیں دے دیئے گئے ۔
حکومتی رکن نورعالم خان نے کہا اٹھارویں ترمیم میرے خیال غلط ہوا ہے یہ فیڈریشن کی بنیاد کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔