اسلام آباد: حکومت نے صارفین کو نئی گاڑیوں کی فوری فراہمی پر پریمیم یا اون کی رقم کی وصولی پر تشویش کا اظہار کر دیا ۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ملک محمد عامر ڈوگر نے نئی گاڑیوں پر صارفین سے "اون" کی رقم کی وصولی پر مایوسی کا اظہار کیا اور غیر قانونی عمل کی حوصلہ شکنی کے حوالے سے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے اٹھا ئے جانے والے اقدامات سے غیر مطمئن نظر آئے۔
عامر ڈوگر نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ایم این اے رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں اس معاملے کو اٹھایا ۔انہوں نے انکشاف کیا کہ سرمایہ کار بڑی گاڑیوں کی فوری ترسیل پر صارفین سے غیر قانونی طور پر 800,000 روپے اور چھوٹی گاڑیوں پر 100,000 سے 500,000 روپے وصول کر رہے ہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آٹو فنانسنگ فراہم کرنے والے بینکوں کے حکام، کمپنی کے مالکان اور وزارت صنعت سے اس بارے میں بریفنگ لے ۔
دوسری جانب کمیٹی کے رکن خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ آٹو کمپنیاں عوام کے اربوں روپے کمرشل بینکوں میں جمع کر رہی ہیں اور گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کر کے ڈپازٹس پر سود سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔2004 میں آٹو سیکٹر کے حوالے سے تشکیل دی جانیوالی کمیٹی کے چئیر مین کے طور پر کام کرنے والے خواجہ آصف نے یاد دلایا کہ انہوں نے ایک نئی آٹو پالیسی تیار کی تھی لیکن انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB) اور وزارت صنعت کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا رہا۔
ممبر قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ صارفین 800,000 روپے تک کا پریمیم ادا کر رہے ہیں کیونکہ مینوفیکچرز گاڑیوں کی بروقت فراہمی میں ناکام ہیں۔