اسلام آباد: حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے جلسے روکنے کے لیے پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے منتظمین اور جماعتوں کے قائدین کے خلاف مقدمات درج کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔
موجودہ وبا کی صورت حال میں سینیٹ یا قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے شرکت نہیں کی جس کی وجہ سے کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ جلسوں کی وجہ سے وبا تیزی سے پھیل رہی اور اب قومی قیادت کو اپنا طرز عمل بدلنا ہو گا جبکہ سیاسی جلسے اور عوامی اجتماعات کو بند کروانا ہو گا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسے روکنے کے لئے اب انتظامی طور پر زیادہ پاپندیاں لگائیں گے اور جلسے کے منتظمین اور سیاسی قائدین کے خلاف مقدمات درج کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جان بوجھ کر عوام کی جان خطرے میں ڈالنے پر قانونی کارروائی ہو گی جبکہ پشاور میں ہونے والے جلسی دیکھ کر اپوزشین کو دوسرے جلسے منسوخ کرنے چاہیئے تھے جبکہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن کا شرکت نہ کرنا غیر ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا اپوزیشن قومی مجرم ہے اور اجلاس میں شرکت نہ کر کے اپوزیشن نے واضح کر دیا کہ وہ پارلینمٹ کو نہیں مانتے جبکہ اپوزیشن کی ترجیح نہ جمہوریت ہے اور نہ ہی عوام کی فلاح ۔
شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ ملک میں ایسی فضا ہو کہ بیروزگاری بڑھے اور ہسپتالوں پر بوجھ میں بھی اضافہ ہو۔
خیال رہے کہ اس سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہیے جہاں لوگ زیادہ جمع ہوں اور اس وجہ سے ہم نے اپنا جلسہ ختم کر دیا تھا۔ اپوزیشن کو جلسے، جلوسوں سے فائدہ نہیں ہو گا اور این آر او بھی نہیں ملے گا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا بھی حکم ہے کہ وبا کی وجہ سے کوئی جلسہ نہ کرے ۔