نیویارک: اکثر لوگوں کو پیٹ بھر کر کھانا کھانے کے بعد بھی بھوک کا ہلکا سا احساس رہتا ہے اور وہ چاکلیٹ یا بسکٹ وغیرہ کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ عموماً ایسے لوگوں کو نیت کا بھوکا ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے مگر اب سائنسدانوں نے بھوک کے ختم نہ ہونے کی وجہ اور اس کا علاج دریافت کر لیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اس ہارمون کا سراغ لگا لیا ہے جو بھوک کی خواہش کے پیچھے کارفرما ہوتا ہے، اور اس ہارمون پر قابو پا کر بھوک کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ اس ہارمون کا نام Ghrelinہے۔ جن لوگوں میں یہ زیادہ مقدار میں پیدا ہوتا ہے انہیں بھوک بھی زیادہ لگتی ہے اور وہ کھانا کھانے کے باوجود سیر نہیں ہوتے۔
رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی یہ دریافت موٹاپے کے شکار افراد کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں کیونکہ اس سے وہ جینیٹ فرنچ نامی اس برطانوی خاتون کی طرح سلم اور سمارٹ ہو سکتے ہیں۔ چند سال قبل 40سالہ جینیٹ فرنچ کا وزن 143کلوگرام اورسائز 30تھا۔ اسے بھی بہت زیادہ بھوک لگتی تھی۔ حتیٰ کہ وہ آدھی رات کو، جب اس کے خاندان والے سوئے ہوتے تھے، کچن میں چلی جاتی اور جو کچھ دستیاب ہوتا، کھاجاتی تھی۔ حالانکہ وہ اس سے قبل بھرپور ڈنر کر چکی ہوتی تھی۔ اس نے برطانیہ سے برسلز کا سفر کیا اور آپریشن کروا کر اپنے جسم میں مائیکروسکوپک پلاسٹک بالز داخل کروا لیے۔ یہ مائیکروسکوپ سے نظرآنے والے چھوٹے چھوٹے گیند معدے کے اس حصے کو خون کی فراہمی روک دیتے ہیں جو Ghrelinہارمون پیدا کرتا ہے۔ اس طرح جینیٹ نے Ghrelinہارمون کی پیداوار روک کر اپنی بھوک پر قابو پایا اور آج اس کا وزن محض 64کلوگرام اور سائز 10ہو چکا ہے۔
جینیٹ کا کہنا ہے کہ ”اگر میرے اس ہارمون کا علاج ممکن نہ ہوتا تو میں کبھی اپنا وزن اس قدر کم نہیں کر سکتی تھی۔ اس سے قبل میں نے ڈائٹنگ کی اور حتیٰ کہ موٹاپا کم کرنے کے لیے ہپناٹزم کا بھی سہارا لیا لیکن سب بے کار ثابت ہوا۔ پھر میرے جنرل فزیشن نے مجھے Ghrelinہارمون کا علاج کروانے کو کہا۔ جس سے میں اپنی بھوک پر قابوپانے میں کامیاب ہو گئی اور نتیجتاً میرا موٹاپا بھی جاتا رہا۔“