لاہور: وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف نےچند روز پہلے لاہور سمیت راولپنڈی ملتان اور فیصل آباد میں موٹر سائیکل ایمبولینس کے منصوبے کی منظوری دی ہے اوراس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پورے پنجاب میں موٹر سائیکل ایمبولینس کی صورت میں ایمرجنسی سروس مہیا کی جائے گی ۔لاہور میں ایک سو جبکہ دیگرمذکورہ شہروں میں پچاس پچاس موٹر سائیکل ایمبولینس مہیا کی جائیں گی۔اس منصوبے کو ترکی،برطانیہ اورجاپان ماڈل کی طرز پر تیار کیا گیا ہے۔جبکہ منصوبہ کی تکمیل 1122 نے کی ہے۔
اس وقت ترقی یافتہ ممالک میں ائر ایمبولنس جیسا جدید نظام چل رہا ہے حتٰی کہ موبائل ہسپتالوں کے طور پر بسوں اور بحری جہازوں کا بھی استعمال ہورہا ہے ۔بہت سے ترقی یافتہ ملکوں اورایسے گنجان اور ترقی پذیر ملکوں میں خاص طور پر موٹر سائیکل ایمبولینس پیرامیڈیکل بائیکس کے طور پر فعال کردار ادا کررہی ہیں ۔ایسے علاقے جہاں موٹر سائیکل نہ پہنچ سکے وہاں کے لوگوں کوچھکڑوں اور سائیکلوں کی صورت میں پیرامیڈیکل سٹاف کی سہولت حاصل ہے،ہمارے ہمسایہ میں بھارت اسکی زندہ مثال ہے جہاں جدید پیرامیڈیکل سائیکلیں پسماندہ علاقوں میں جاتی ہیں ۔پاکستان میں بھی جہاں دیہی علاقوں اورگنجان شہروں میں فوری طبی امداد پہنچانے میں ناکامی اور مشکلات کا خدشہ ہو وہاں موٹر سائیکل ایمبولینس کی صورت میں اس کا حل نکالا جاسکتا ہے۔موٹر سائیکل ایمبولینس اگرچہ مروّجہ ایمبولینس کا درجہ حاصل نہیں کرسکتی تاہم یہ بات بھی بہت غنیمت ہے کہ ان موٹر سائیکل ایمبولینس کواندرون لاہور کی تنگ ترین گلیوں میں فوری بھیجا جاسکتا ہے ۔لاہور میں ٹریفک کی بدحالی کی وجہ سے ایمبولینس گاڑیوں کا پہنچنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے اور ایسے واقعات روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں کہ سڑکیں احتجاج کرنے والوں یا تعمیراتی منصوبوں یا ٹریفک کے دباؤ کی وجہ سے بند ہوجاتی ہیں تو ایمبولینس کو راستہ نہیں مل پاتا جس سے مریض ایمبولینس میں ہی دم توڑ جاتا ہے ۔سڑکوں پر ہونے والے حادثات معمول ہیں۔ان حالات میں1122 کی ایمبولینس سروس کاحادثہ کی جگہ پر پہنچنا کافی دشوارہوتا ہے لہذا موٹر سائیکل ایمبولینس اس دوران جائے حادثہ پر آسانی سے پہنچ جایاکرے گی۔ لاہور میں اگرچہ سڑکیں کشادہ کی جارہی ہیں ،اسکے باوجود یہ تجربہ سامنے آچکا ہے کہ ایمبولینس کو فوری اور صاف راستہ نہیں مل پاتا ۔ایسی صورت میں موٹر سائیکل ایمبولینس کو مریض تک پہنچنے میں زیادہ دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔