اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبر پختوںخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سی آئی ایف سی کے اجلاس کے دوران آرمی چیف سے 2 مرتبہ بات ہوئی لیکن جو بات کرنا تھی اس کا موقع نہیں تھا۔ عمران خان کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک کے لیے ہر ایک سے بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں۔ جو ملنا چاہتا ہے وہ عمران خان سے مل لے یا ہم بھی ہیں ملنے کیلئے۔
وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی نمائندگی کے لیے ایپکس کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے، اجلاس میں فاٹا میں ٹیکس لگانے کی مخالفت کی ہے، مطالبہ کیا ہے کہ ضم شدہ اضلاع میں ٹیکس اس بجٹ میں نہ لگایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے اور ملک کے لیے جو بھی کردار ہوگا ادا کریں گے، وفاق سے مطالبہ ہے کہ ہمارے صوبے کے فنڈز فوری ادا کریں، وفاق صوبے پر توجہ دیتا ہے تو پھر آئینی طور پر جو کرسکتے ہیں کریں گے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کان کنی کے شعبے میں اصلاحات کرکے آمدنی بڑھا سکتے ہیں، بجلی سے متعلق جو ڈیڈلائن دی گئی تھی اس پر بات ہوئی ہے، کے پی کی بجلی سے متعلق میٹنگ ہوگی۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ صوبے کے بجٹ کا حجم 11 ہزار ارب کی بنیاد پر رکھا ہے، وفاق کی جانب سے زیادہ فنڈز آتے ہیں تو عوام کو مزید ریلیف دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بات واضح کردی ہے کہ صوبے کی عوام پر مزید ٹیکس نہیں لگائیں گے، ہم نے جو صوبے کا بجٹ دیا ہے عوام کے لیے درست کیا ہے، بجٹ دے کر کوئی غیرآئینی یا غیرقانونی کام تو نہیں کیا۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہماری پہلی ترجیح ہے، وہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے لیے مذاکرات کرنے کو تیار ہوں جب مذاکرات کے لیے ماحول بنے گا تو بات چیت بھی ہوگی۔