اسلام آباد : الیکشن کمیشن کی پنجاب میں الیکشن کی تاریخ پر نظرثانی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہے کہ آپ ہوا میں تیر چلا تے رہیں گے تو ہم آسمان کی طرف دیکھتے رہیں گے۔ٹارگٹ کرکے فائر کریں تو پتا چلے کہ کہنا کیا چاہتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات سے متعلق نظرثانی کی درخواست پر سماعت جاری ہے ۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی دلائل دے رہے ہیں ۔چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہتیسرا دن ہے وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل سن رہے ہیں،۔ ہمیں بتائیے کہ آپ کا اصل نقطہ کیا ہے؟
وکیل الیکشن کمیشن کاکہناتھا کہ ، سپریم کورٹ رولز آئینی اختیارات کو کم نہیں کرسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ رولز عدالتی آئینی اختیارات کو کیسے کم کرتے ہیں، اب تک کے نقاط نوٹ کر چکے ہیں، آپ آگے بڑھیں۔
وکیل الیکشن کمیشن کاکہناتھا کہ فل کورٹ کئی مقدمات میں قرار دے چکی نظرثانی کا دائرہ کار محدود نہیں ہوتا۔ جسٹس منیب اختر کاکہناتھا کہ آپکی منطق مان لیں سپریم کورٹ تو رولز عملی طور پر کام کالعدم ہو جائیں گے۔
وکیل الیکشن کمیشن کاکہناتھا کہ بعض معاملات میں پارلیمنٹ کی قانون سازی کا اختیار بھی محدود ہے،توہین عدالت کے کیس میں لارجر بینچ نے قرار دیا کہہ سپریم کورٹ کا اختیار کم نہیں کیا جاسکتا،نظرثانی درخواست دراصل مرکزی کیس کا ہی تسلسل ہوتا ہے۔