اسلام آباد: کشمیر کے مظلوم اور جی دار لیڈر یاسین ملک نے مودی کے کینگروججوں کے منہ بند کردیے۔ عدالت کو کہا تحقیقاتی ادارے آپ کو موت کی سزا دینے کی درخواست لے کر آئے ہیں ۔آپ کچھ کہیں گے؟ اس پر یاسین ملک نے بھارتی جج کو واضح جواب دیا کہ "میں یہاں کوئی بھیک نہیں مانگوں گا، آپ نے جو سزا دینی ہے ، دے دیجیے ۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق حریت رہنما نے کہا کہ آپ نے جو سزا دینی ہے دے دیجیے۔لیکن میرے کچھ سوالات کا جواب دیجیے،’اگر میں دہشت گرد تھا تو بھارت کے سات وزیراعظم مجھ سے ملنے کشمیر کیوں آتے رہے؟‘،’اگر میں دہشت گرد تھا تو اس پورے کیس کے دوران میرے خلاف چارج شیٹ کیوں نہ فائل کی گئی؟‘
انہوں نے کہا کہ اگر میں دہشت گرد تھا تو وزیراعظم واجپائی کے دور میں مجھے پاسپورٹ کیوں جاری ہوا؟‘’اگر میں دہشت گرد تھا تو مجھے بھارت سمیت دیگر ملکوں میں اہم جگہوں پر لیکچر دینے کا موقع کیوں دیا گیا؟‘۔
عدالت نے یٰسین ملک کے سوالات کو اگنور کیا اور کہا کہ ان باتوں کا وقت گزر گیا۔ اب یہ بتائیں کہ آپ کو جو سزا تجویز کی گئی ہے اس پر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو بولیے۔
یٰسین ملک نے کہا میں عدالت سے بھیک نہیں مانگوں گا جو عدالت کو ٹھیک لگتا ہے وہ کرے۔عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا جو انڈیں وقت کے مطابق 25 مئی 2022 کو سہ پہر ساڑھے تین بجے سنایا جائے گا۔