لاہور: لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ علی امین گنڈہ پور کی قیادت میں آزادی مارچ پنجاب میں داخل ہو گیا ہے اور اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کو روکنے کیلئے پولیس کی جانب سے کریک ڈاؤن کئے جانے کے بعد راستے بند کر کے کر کارکنان کو روکنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد مقامات پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کے واقعات بھی ہوئے۔
لاہور پولیس نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی پر بھی دھاوا بولا جس کے نتیجے میں ان کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم بعد ازاں انہیں اور عندلیب عباس کو گرفتار کر لیا گیا تاہم انہیں گرفتار کر کے کہاں لے جایا گیا ہے؟ اس بارے میں تاحال کوئی معلومات نہیں مل سکیں۔
#عمرانی_فتنہ_جڑ_سے_ختم_کرو
— Amir Raza Khan (@AmirRazakhan042) May 25, 2022
Dr Yasmin Rashid and Andleeb Abbas arrested by Punjab police in Lahore #LongMarch #امپوڑٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/YZ2p3NyDqy
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس کی جانب سے شاہدرہ چوک کے قریب پی ٹی آئی کے اہم رہنما حماد اظہر کو گرفتار کرنے کوشش بھی کی گئی جو کارکنان کے ہمراہ پہلے بتی چوک پہنچے اور رکاوٹیں ہٹائیں اور پھر راوی پل پر کھڑے کنٹینرز کو بھی ہٹا دیا اور شاہدرہ موڑ پہنچ گئے۔
دوسری جانب حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے اور اب لانگ مارچ نہیں بلکہ صرف جلسہ ہو گا جبکہ سڑکوں سے کنٹینرز ہٹائے جانے کا بھی امکان ہے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان صبح 10 بجے سے ڈیڑھ بجے تک مذاکرات ہوئے جن میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسدعمر، پرویزخٹک اور شاہ محمود قریشی جبکہ حکومت کی جانب سے ایازصادق، اسعد محمود اور یوسف رضاگیلانی نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے مطابق پی ٹی آئی اب لانگ مارچ نہیں بلکہ صرف جلسہ کرے گی اور عمران خان جلسہ کر کے واپس چلے جائیں گے۔