پتوکی: رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنی گالی واپس لیں اور شاہد خاقان معذرت کریں ، پیپلز پارٹی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں واپسی کو تیار ہے۔
پارٹی رہنما طارق شاہ کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نےکہا کہ مریم نواز ،شاہد خاقان عباسی اور رانا تنویر کہہ رہے ہیں اس حکومت کو ختم نہیں کرنا چاہتے جب کہ شہباز شریف اپوزیشن کو اکھٹا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قمرزمان کائرہ کا کہنا تھاکہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں دھڑے بن گئے ہیں ، مولانا اپنی گالی واپس لیں اور شاہد خاقان معذرت کریں توہم پی ڈی ایم میں واپس آنے کو تیار ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے پی ڈی ایم کو اپنی خواہشات کے لیے استعمال کیا ،ن لیگ ساتھ دیتی تو نہ صرف پنجاب بلکہ مرکزی حکومت بھی ختم ہو چکی ہوتی۔
اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی نائب صدر شیری رحمن نے کہا کہ پیپلزپارٹی پارلیمانی سیاست پر یقین رکھتی ہے کسی دوسری سیاسی جماعت کے تابع نہیں کہ انہیں صفائیاں دیتی پھرے ،ہم کسی سیاسی پارٹی یا پلیٹ فورم پر وضاحت نہیں دینگے ،پی ڈی ایم میں شامل تما م جماعتوں سے درخواست ہے کہ حکومت کیخلاف اپوزیشن کریں ،اپوزیشن کیخلاف اپوزیشن کا کوئی فائدہ نہیں ۔
شیری رحمان نے کہا کہ یہ بات بالکل واضح اور دو ٹوک ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کسی دوسری سیاسی جماعت کو وضاحت نہیں دے گی۔انہوں نے کہاکہ قائد حزب اختلاف سے ملاقات کا صرف اور صرف ایک مقصد تھا کہ پارلیمان میں اپوزیشن کے کردار کو فعال کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمانی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات اٹھاتی رہے گی، پاکستان پیپلزپارٹی ایک آزاد سیاسی جماعت ہے، ہم کسی دوسری سیاسی جماعت کے تابع نہیں ہیں،ہم نے کسی کو نہیں کہا کہ ہمیں پی ڈی ایم میں شامل کرلیا جائے بلکہ اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے بعض عناصر آپس میں لڑرہے ہیں،آپس میں لڑ کر ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے بجائے اپوزیشن جماعتوں کے بعض عناصر پی ڈی ایم سے متعلق پہلے پی پی پی کا موقف تو معلوم کرلیں۔
انہوں نے کہاکہ شوکاز نوٹس کو وضاحت طلبی کا خط قرار دے کر معافی مانگنے والوں کا ہدف بظاہر حکومت نہیں بلکہ پی پی پی ہے، یہ کیسا ڈرامہ ہے کہ کوئی پی پی کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی پیش کش کررہا ہے اور کوئی اس پیش کش کو مسترد کررہا ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے جس پی ڈی ایم کو بنایا، حکومت مخالف اس اتحاد کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا، ایک ایسے وقت میں منصوبہ بندی کے تحت پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالی گئی کہ جب عمران خان کی گرتی ہوئی دیوار چند مزید دھکوں کی مار تھی۔