کینبرا: آسٹریلیا نے افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد ملکی حالات بگڑنے کے خطرے کے پیش نظر کابل میں موجود اپنے سفارتخانے کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تمام سفارتکاروں کو تیار رہنے کا حکم دیدیا گیا ہے، انھیں کسی بھی وقت واپس بلایا جا سکتا ہے۔
آسٹریلیا نے کہا ہے کہ نیٹو اور امریکی افواج کی واپسی کے بعد عین ممکن ہے کہ افغانستان کے حالات بگڑ جائیں۔
اس حوالے سے آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ہماری فوج افغانستان سے نکل گئی تو سفارتی مشن کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا مشکل ہوگا، ہم اپنی فوج کیساتھ ساتھ تمام سفارتکاروں کو بھی واپس بلائیں گے اور ایمبیسی مکمل طور پر بند کر دیں گے۔
آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ تاہم سفارتخانے کو بند کرنے کا فیصلہ عارضی طور پر کیا گیا ہے، اگر مستقبل میں افغانستان کے حالات ٹھیک ہو گئے تو سفارتی مشن واپس چلا جائے گا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اعلان کیا ہے 11 ستمبر 2011ء کو ان کے تمام فوجی افغانستان میں اپنے تمام اڈوں کو خالی کرکے واپس آجائیں گے۔
دوسری جانب نیٹو افواج نے بھی امریکا کی پیروی کرتے ہوئے تمام افواج کی واپسی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس تاریخی فیصلے سے تقریباً 20 سال سے جنگ کے شکار ملک افغانستان میں امن واستحکام پیدا ہونے کی امیدیں پیدا ہو گئی ہیں۔
اس وقت افغانستان میں امریکا کی جانب سے لڑاکا طیاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ فوجیوں کی واپسی کے عمل کے دوران انھیں فضائی مدد فراہم کی جا سکے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ 7 اکتوبر 2001ء کو افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کی تعیناتی کی شروعات ہوئی تھی، اب فوجی انخلا 11 ستمبر 2021ء کو اختتام کو پہنچے گا۔