اسلام آباد: نواز شریف نے اسدد رانی کی کتاب میں انکشاف پر قومی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ایک قومی کمیشن بنے جو ان سب معاملات کی تفتیش کرے، میں سمجھتا ہوں اس معاملے پر بھی اجلاس بلایا جانا چاہیئے، دوبارہ حکومت میں آئے تو اس معاملے پر قومی کمیشن بنائیں گے۔
سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا صرف یہی نہیں پہلے بھی کئی معاملات گزرے جن پر کمیشن بننا چاہیئے، بلوچستان حکومت کا تختہ الٹنے اور سینیٹ میں پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی کی ووٹنگ پر بھی کمیشن بننا چاہیئے ۔
حکومت کے چند دن رہ گئے، اب کمیشن نہ بنا تو کچھ عرصہ بعد بنے گا۔ انہوں نے کہا کون ہے جو پارٹی کے لوگوں کو توڑتا ہے ؟ قوم اب سب باتوں کو نوٹ کرے گی ، میں صرف سیاسی معاملات نہیں، بنیادی حقوق پر بھی بات کرتا ہوں۔
نواز شریف کا کہنا تھا شاہد خاقان عباسی نے جس طرح 10 ماہ گزارے ان کی ہمت ہے۔ان کا کہنا تھا مشرف کے کیس واپس نہیں ہوں گے، معاملات آگے ہی بڑھیں گے، جو لوگ ماضی میں رہ رہے ہیں انہیں سوچنا چاہیئے۔ ان باتوں کو نوٹ کر رہے ہیں، جو بھی ایسا کر رہا ہے اب حساب دینا پڑے گا، پہلی مثال اس نا چیزکی ہے جو 70 سے زائد پیشیاں بھگت چکا ہے۔
قبل ازیں سابق وزیر اعظم نے عمران خان اور پرویز مشرف پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کے معاملے پر عمران خان کو تھوک کر چاٹنے کا طعنہ دیا اور کہا جس پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی اسکی مراعات کا پورا فائدہ لیتے رہے، دیکھ لیں تھوک کر چاٹنا غیر پارلیمانی الفاظ تو نہیں ؟
انہوں نے کہا نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ پارلیمنٹ میں جائیں گے، پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سے متعلق ردعمل میں نواز شریف نے کہا کہ اس مقدمے کا ٹرائل ایک نہ ایک دن مکمل ہوگا، مشرف کی جان نہیں چھوٹے گی، کوئی قانون مشرف کیخلاف اس ٹرائل سے روک نہیں سکتا، ناں ہی کوئی یہ مقدمہ واپس لے سکتا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا پرویز مشرف 12 مئی کو پارلیمنٹ کے باہر اور اندر خطاب کے بعد مکا لہرایا اب باہر جا کر بیٹھ گیا ہے، اب کہاں گیا وہ مکا ؟ نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف کو وطن واپس تحریک انصاف میں لانے کے لئے لایا جا سکتا ہے ، نواز شریف فاٹا انضمام پر حکومتی اتحادیوں کے ناراض ہونے سے متعلق سوال کا جواب گول کر گئے اور کہا کہ بات ہو رہی ہے اسی کو جاری رکھتے ہیں۔