نیو دہلی: بھارت پہنچتے ہی احسان فراموش ڈاکٹر عظمیٰ پاکستان کے خلاف زہر اگلنے لگی۔ پاکستان کا احسان ہی بھول گئی کہ اسے انسانی ہمدری کی بنیاد پر پاکستانی کی معزز عدالت نے وطن واپس جانے کا حکم دیا تھا۔ وزیر خارجہ سشما سوراج کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس کے تیور ہی بدل گئے اور الزام دھر دیا کہ پاکستان جانا آسان ہے لیکن وہاں سے نکلنا مشکل ہے کیونکہ پاکستان موت کا کنواں ہے۔
عظمیٰ نے یہ الزام بھی لگایا کہ اگر وہ وہاں اور مزید کچھ دن رہتی تو شاید اسے مار دیتے یا پھر اسے کسی کے ہاتھوں فروخت کر دیتے۔ اس کے علاوہ عظمیٰ وہی الزامات بار بار بھارتی میڈیا کے سامنے دھراتی رہی کہ اس کی گن پوائنٹ پر شادی کروائی گئی جس کا بھاںڈا پاکستان میں ہی پھوٹ گیا تھا کہ اس نے پاکستان کے رہائشی طاہر سے اپنی مرضی سے شادی کی تھی اور اپنی ہی رضا مندی سے پاکستان آئی تھی۔
اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ وہ جسٹس کیانی کی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے طاہر کا مؤقف تسلیم نہیں کیا کیونکہ پاک بھارت تعلقات اپنی جگہ لیکن یہ شہری کا مسئلہ تھا۔
Uzma - Welcome home India's daughter. I am sorry for all that you have gone through.
— Sushma Swaraj (@SushmaSwaraj) May 25, 2017
اس پہلے عظمیٰ کے بھارت واپس پہنچنے پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اسے خوش آمدید کہا اور یہ بھی کہا کہ اتنے عرصے کے دوران اسے جو مشکلات جھیلنی پڑیں اس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
یاد رہے عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارت واپس جانے کی درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس کی بیٹی تھیلیسیمیا کی مریضہ ہے اور اسے اپنی بیٹی کی تیمارداری کے لیے واپس جانے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے گذشتہ روز بھارتی خاتون کو واپس جانے کی اجازت دے دی تھی اور بھارتی شہری عظمیٰ عدالت کی اجازت کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے آج بھارت واپس چلی گئی تھی۔