کانز: ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ سلمی ہائیک نے کہا ہے کہ ہالی وڈ میں خواتین اداکاراوﺅں کے ساتھ نچانے والے بندروں کی طرح سلوک کیا جاتا ہے اور جب انہیں لگتا ہے کہ یہ بندر ہوشیاری دکھا نے لگا ہے تو اس کو نکال باہر کرتے ہیں۔
کانز فلم میلے کے دوران ایک انٹرویو دیتے ہوئے اداکارہ سلمی ہائیک نے کہاکہ ہالی وڈ میں صنفی تفاوت بڑی شدت سے پایا جاتا ہے جس کو میں نے خود اپنے کیرئیر کے دوران قدم قدم پر محسوس کیا،ہو سکتا ہے کہ آپ خوبصورت یا دلکش ہیں تو آپ کو کردار آسانی سے مل جاتے ہوں لیکن اگر آپ خوبصورت ہونے کے ساتھ بیوقوف بھی ہیں تو پیسہ کمانے کے لئے بندروں کی طرح نچایا جاتا ہے جیسے ہی آپ کی ہوشیاری کا اندازہ ہوتا ہے تو ان مردوں کا غصہ اور بڑھ جاتا ہے۔
سلمی نے کہا کہ ہالی وڈ میں خواتین اداکاراﺅں کو بندروں سے زیادہ عزت نہیں دی جاتی جبتک وہ ناچتی رہیں تو ٹھیک اگر عقل دکھانے لگیں تو ہا لی وڈ سے باہر کر دی جاتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہالی وڈ میں صنفی تعصب کبھی ختم نہیں ہو سکتا کیونکہ وہاں مردوں کا راج ہے وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔اداکارہ نے ہالی وڈ میں اپنے سفر کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ یہ سفر آسان نہیں تھا،میں میکسیکن نژاد عرب ہوں،کام کے لئے بات کرتے ہوئے لوگ میرے پر ہنستے تھے،میں ڈرامہ سکول میں واحد میکسیکن ہوتی تھی ، ہالی وڈ میں آئی تو دیکھا کہ یہاں تو خواتین کے ساتھ عزت و برابری والا نہیں تضحیک آمیز سلوک کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کو اپنی طاقت کا اندازہ نہیں ہے،آپ دیکھیں فلمیں ہم سے چلتی ہیں اور خواتین کے دیکھنے سے ہی کامیاب ہوتی ہیں جو اپنے بچوں اور شوہروں کو لے کر فلم دیکھنے جاتی ہیں،گھروں میں بھی فلم اور ٹی وی شو دیکھنے کے 80 فیصد فیصلے خواتین کے ہی ہوتے ہیں لیکن ان کو اس کے باوجود افسوس یہ کہ ان کوکپیٹلائز نہیں کیا جاتا ۔ فلم فریدہ اور ڈسپراڈو فیم سلمی ہائیک ہالی وڈ میں صنفی تعصب کے ساتھ کانز میلے سے بھی نالاں نظر آئیں انھوں نے کہا کہ کانز فلمی میلے کی ستر سالہ تاریخ دیکھ لو آج تک کسی عورت کو پام ڈی اوور اعزاز یا اس کا نصف بھی نہیں دیا گیا۔اتنا بھی نہیں کیا کہ کسی چینی کے ساتھ کوئی ایوارڈ شئیر کرا لیا جائے۔