واشنگٹن:امریکا کے سابق وزیرخارجہ رابرٹ گیٹس نے قطر اور اخوان المسلمون کے درمیان باہمی تعلقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے دونوں کے درمیان دیرینہ تعلقات کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ قطر عرصہ دراز سے اخوان المسلمون کا خیر مقدم کرتا رہا ہے۔ میں نے خطے میں کوئی اور ملک ایسا نہیں دیکھا جو اخوان المسلمون کو اس قدر عزت اور قدرو منزلت دیتا ہو۔
غیرملکی ٹی وی کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےدورہ سعودی عرب کے دوران خلیجی ملکوں اور امریکا کے درمیان طے پائے معاہدے پر قطر کی طرف سے دستخط کوئی حیرت کی بات نہیں۔ قطر کی طرف سے سنہ2014ءمیں بھی ایسا ہی ایک معاہدہ کیا گیا تھا جس میں ہم نے حماس اور اس کی حامی شخصیات کےبنک کھاتے سیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے باوجود قطر نے اس پرعمل درآمد نہیں کیا۔رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں امیر قطر کے پاس ایک نمائندہ وفد بھیجنا چاہیے جو ان کے سامنے ہمارے مطالبات کی فہرست پیش کرے۔ دوحہ سے کہا جائے کہ وہ ان مطالبات کو تسلیم کرے ورنہ ہم قطر کےساتھ تعلقات کی نوعیت تبدیل کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
رابرٹ گیٹس نے بتایا کہ سنہ 2006ء سے2011ءکے عرصے میں جب وہ وزیردفاع تھے تب بھی امریکا اور قطر کے درمیان تعلقات مثالی نہیں تھے۔ قطری ذرائع ابلاغ کے بارے میں امریکا اور خود قطر کے پڑوسی ملکوں کو شکایت تھی کہ یہ ذرائع ابلاغ خطے میں عدم استحکام کا ذریعہ بن رہے ہیں۔سابق امریکی وزیردفاع نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب ایک اچھی اور مثبت شروعات ہیں۔ ان کے دورے سعودی عرب کا آغاز تو اچھا ہوا ہے۔ اس دورے کے دوران امریکا نے یہ پیغام دیا ہے کہ امریکا خطے میں موجود ہے۔رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب کی میزبانی میں طے پانے والا اتحاد اہم پیش رفت ہے اور اسے آگے بڑھنا چاہیے۔
اخوان المسلمون کے بارے میں بات کرتے ہوئے رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ برسرزمین اخوان نے وہی کام کیا جو القاعدہ اور داعش کرتی ہے، البتہ انہوں نے اپنی شکل تبدیل کرکے اسے ایسا پیش کرنے کی کوشش کی جیسا آپ دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عرب بہاریہ سے قبل اخوان المسملون جمہوری اور شہری آزادی کی بات کرتی تھی مگر مصر میں محمد مرسی کے دور حکومت میں اخوان المسلمون کا اصل انتہا پسندانہ چہرہ سامنے آیا۔