اتر پردیش: بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیر پارلیمانی امور و دیہی ترقی آنند سواروب شُکلا نے برقع کو غیر انسانی اور شیطانی لباس قرار دیتے ہوئے کہا بیشتر اسلامی ممالک برقع پر پاپندی عائد کر چکے ہیں اس لئے بھارت میں بھی اس پر پاپندی لگانی چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے آنے سے بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے باعث مسلمانوں کیلئے زندگی دن بدن مشکل ہوتی جا رہی ہے، کبھی انہیں گائے کا گوشت کھانے پر مارا جاتا ہے تو کبھی مذہبی فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں، چند روز قبل ریاست آسام میں مدارس بھی بند کر دئیے گئے تھے اور اب ایک وزیر نے برقع پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
اترپردیش کے وزیر پارلیمانی امور و دیہی ترقی آنند سواروب شکلا نے برقع کو غیر انسانی اور شیطانی لباس قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیشتر اسلامی ممالک برقع پر پابندی عائد کر چکے ہیں لہٰذا پورے ملک میں اس پر پابندی ہونی چاہئے۔ بھارتی وزیر نے مساجد میں اذان سے متعلق بھی غیر مناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا کہ لاؤڈ سپیکرز کی وجہ سے نہ صرف آس پاس کے تعلیمی اداروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ مجھے بھی عبادت اور دیگر کاموں کے دوران پریشانی ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ہی سری لنکا میں بھی برقعے اور دینی مدرسوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، عوامی سلامتی کے وزیر سراتھ ویراسکیرا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے قومی سلامتی کی بنیاد پر مسلمان خواتین کے مکمل طور پر چہرہ چھپانے پر پابندی عائد کرنے کیلئے ایک دستاویز پر دستخط کئے ہیں جسے کابینہ سے منظور کروایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ابتدائی دنوں میں مسلمان خواتین اور لڑکیاں برقع نہیں پہنتی تھیں تاہم یہ اس مذہبی انتہا پسندی کی علامت ہے جو حال ہی میں سامنے آئی اور ہم اس پر یقیناً پابندی عائد کریں گے۔
واضح رہے کہ بدھ مت کے ماننے والوں کے اکثریتی ملک سری لنکا میں مذہبی شدت پسندوں کے ہوٹلوں اور گرجا گھروں پر بم حملوں میں 250 سے زائد ہلاکتوں کے بعد 2019 میں برقع پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔