مریم نواز قومی احتساب بیورو کو دھمکیاں دے رہی ہیں: شہزاد اکبر

06:31 PM, 25 Mar, 2021

لاہور: وزیراعظم پاکستان عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز قومی احتساب بیورو (نیب) کو دھمکیاں دے رہی ہیں، یہ اتنے لاڈلے کیوں ہیں کہ انہیں بلانے کی جرات بھی نہیں کی جا سکتی،  مافیا اور مجرموں کا پرانا طریقہ ہے کہ کوئی ادارہ سوال اٹھائے تو حملہ کر دو، مریم نواز کے خاندان کی تاریخ اداروں پر حملے سے بھری پڑی ہے۔

 تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ مریم نوازکی پیشی کے موقع پر امن و امان کے پیش نظر رینجرز اور پولیس تعینات ہو گی لیکن یہ اتنے لاڈلے کیوں ہیں کہ انہیں بلانے کی جرات نہیں کی جا سکتی، مریم نواز کو لیکچر دینے کیلئے نیب نہیں بلایا جا رہا، جو یہ اور ان کے ہمنوا نیب کو دھمکیاں دے رہے ہیں، مافیا اور مجرموں کا یہ پرانا طریقہ ہے کہ کوئی ادارہ سوال اٹھائے توحملہ کر دو جبکہ ان کے خاندان کی تاریخ اداروں پر حملے سے بھری پڑی ہے۔

 براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کیس کے حوالے سے رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو جمع کرائی جا چکی ہے اور براڈشیٹ کمیشن رپورٹ میں تمام معاملات کی نشاندہی کی گئی ہے، یہ رپورٹ آئندہ کابینہ اجلاس میں بھی پیش کی جائے گی اور اسے  پبلک کرنے کا نہ کرنے کا فیصلہ بھی کابینہ ہی کرے گی۔

وزیراعظم کے  مشیر احتساب نے شوگر مافیا اور سٹہ بازی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رمضان آ رہا ہے اور ذخیرہ اندوز چینی کی قیمتیں بڑھانا چاہ رہے تھے لیکن سٹے بازوں کے خلاف ناصرف بڑا آپریشن کیا گیا ہے بلکہ چینی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی 10 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں،  سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کے گروہوں کے ساتھ شوگر ملز بھی ملوث تھیں اور ان ملوں میں جہانگیر ترین کی مل کا نام بھی سامنے آیا ہے۔

 انہوں نے کہا چینی کی قیمت کبھی 70 روپے تو کبھی 100 روپے ہو جاتی ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو 4 ماہ کے دوران پورے سال کی چینی تیار ہو جاتی ہے مگر اس کی قیمت میں ردوبدل ان سٹے بازوں کی وجہ سے ہوتا ہے، ان گروہوں کیلئے مافیا کے الفاظ چھوٹے ہیں کیونکہ یہ سٹہ بازی کیساتھ ساتھ منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہیں اور کہیں رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں۔ 

 اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ چینی کے نظام اور ترسیل کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کسی بھی ڈیلر کو 2.5 میٹرک ٹن سے زیادہ چینی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، کوئی شوگر مل غیر رجسٹرڈ ڈیلر کو چینی نہیں دے سکے گی کیونکہ زیادہ چینی ذخیرہ کرنے کے لیے متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے اجازت لینا ہو گی جبکہ شوگر ملز اور ڈیلرز اپنا تمام ریکارڈ کین کمشنر کو دینے کے پابند ہوں گے۔

مزیدخبریں