لاہور : پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کی جمعہ کے روز قومی احتساب بیورو (نیب) پیشی کے پروگرام میں تبدیلی کر دی گئی ہے اور اب وہ جاتی امراء کی بجائے ماڈل ٹاؤن سے نیب ہیڈ کوارٹرز کی جانب روانہ ہوں گی۔
نیو نیوز کے مطابق مریم نواز صبح نو بجے جاتی امراء سے ماڈل ٹاؤن پہنچیں گی اور پارٹی رہنمائوں کو بھی کل صبح ماڈل ٹاؤن پہنچنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔مسلم لیگ (ن) نے مریم نواز کی نیب پیشی کے موقع پر طاقت کے مظاہرے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ان کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتوں کے کارکن اور رہنماء بھی نیب آفس جائیں گے۔
واضح رہے کہ مریم نواز شریف کی نیب پیشی کے موقع پر لاہور کے علاقے کو ریڈزون قرار دیا گیا ہےاور اس کا نوٹیفکیشن بھی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو بھجوایا جا چکا ہے جبکہ سیکیورٹی کی ذمہ داری رینجرز نے سنبھال لی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ہیڈکوارٹرز کے ارد گرد دفعہ 144 بھی نافذ کئے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی گرفتاری روک کر 12 اپریل تک ان کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی اور رائیونڈ اراضی کیس میں انہیں 10,10 لاکھ کے دو مچلکے داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم کی بیٹی مریم نواز پہلے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی عدالت میں پیش ہوئیں اور عدالت سے درخواست ضمانت پر بدھ ہی کو سماعت کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے معاملہ دو رکنی بنچ کو بھجوا دیا تھا۔ مریم نواز کے وکلا امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ نے نشاندہی کی کہ نیب نے مریم نواز کو جاتی امرا ءلاہور میں 1500 کنال اراضی کے معاملے پر 26 مارچ کو تفتیش کیلئے بلایا ہے۔
وکلا کے مطابق مریم نواز اپنے خلاف تحقیقات کا حصہ بننے کیلئے نیب کے سامنے پیش ہونا چاہتی ہیں تاہم انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ نیب انہیں گرفتار کر لے گی۔ درخواست میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ مسلم لیگ کو اپوزیشن کی جماعت ہونے کی وجہ سے سیاسی طور پر ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور اس لئے مریم نواز کو گرفتاری کا خطرہ ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ نیب کو مریم نواز کی گرفتاری سے روکا جائے۔
وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز چوہدری شوگر ملز کیس میں پہلے ہی ضمانت پر ہیں اور نیب نے اسی معاملے میں مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہوا ہے جس پر بینچ نے مریم اور وزارت داخلہ کو آئندہ ماہ 7 اپریل کیلئے نوٹس بھی جاری کئے ہوئے ہیں، اس معاملے کی چھان بین سپریم کورٹ کے حکم پر کی گئی اور ایک جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی جبکہ مریم نواز 48 دن تک تفتیش کیلئے نیب کی تحویل میں بھی رہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے کارروائی کے اختتام پر رش ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور باور کرایا کہ یہ جلسے کی جگہ نہیں ہے جس پر کمرہ عدالت میں موجود سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ عدالتوں کا بہت احترام کرتے ہیں اور یہ وکلا کیلئے ایک مقدس جگہ ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ نیب کو سیاسی انجینئرنگ کر کے ’عمران خان کی ڈوبتی کشتی‘ کو بچانے کا موقع نہیں دیں گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیب کو نیب کے علاوہ سب چلا رہے ہیں، ’اگر عمران خان گھر نہ جا رہا ہوتا تو نیب کو مریم نواز کو بلانے کی ضرورت نہ پڑتی۔‘
’پہلے ہی کہہ چکی ہوں جتنا انتقام ہونا تھا ہوچکا، جتنا برداشت کرنا تھا، کر لیا۔ میں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ان کے انتقام کو روکنا بھی ہے اور اس کا مقابلہ بھی کرنا ہے، میں نے اس بار ان کیلئے آسان شکار نہیں بننا۔‘ اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم میں اختلافات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی کی اپنی سٹریٹیجی ہے، ہماری اپنی ہے۔‘
مریم نواز کے مطابق کچھ مشترکہ اہداف ہیں جس کی وجہ سے وہ پی ڈی ایم میں اکٹھے ہیں اور یہ کہ سیاست میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اپنا لائحہ عمل خود طے کرے گی، اس میں کسی کا عمل دخل نہیں ہوگا۔