اسلام آباد: پاکستان کی معیشت کو آئی ایم ایف کی طرف سے بڑا سہارا مل گیا ہے ۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی طرف سے پاکستان کو 50کروڑڈالر قرض کی منظوری دے دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق کورونا کے چیلنج کے باوجود پاکستانی معیشت کی کارکردگی تسلی بخش رہی۔ انسانی جانوں کو بچانے اور معیشت کی مدد کرنے کیلئے پاکستانی پالیسیاں بہترین رہیں ۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر (77 ارب 59 کروڑ 38 لاکھ روپے)کی قسط بجٹ سپورٹ کے طور پر جاری کی جائے گی۔ پاکستان نے شرح نمو میں اضافے ، ادارہ جاری اصلاحات کیلئے جارحانہ پالیسیاں اور اقدامات کیے ۔
واضح رہے کہ جنوری میں عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کے تحت 50 کروڑ ڈالر کی قسط ادا کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ گزشتہ برس پاکستان کی جانب سے ضروری اصلاحات نہ کیے جانے پر قرض کی اس طے شدہ قسط کی ادائیگی روک دی گئی تھی۔
اس وقت خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے مطابق دونوں فریقین نے اصلاحات کے معاہدے پر متفق ہوگئے اور اس سے معیشت کی بہتری، اصلاحات میں جدت لانے میں مدد ملے گی۔ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ منظوری ایگزیکٹیو بورڈ دے گا اور جائزے کا عمل مکمل ہوتے ہی 50 کروڑ ڈالر جاری کر دیے جائیں گے۔
آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کی پیش رفت وبا کی تشویش ناک حالات کے باعث عارضی طور پر تعطل کا شکار ہوئی تھی۔ پاکستانی حکام معاشی بہتری، پائیدار ترقی اور ای ایف ایف کے وسط مدتی اہداف کے حصول کے لیے مؤثر پالیسی پر عمل کرنے اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے پر عزم ہیں۔
یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مالی سپورٹ پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں اور وہ کورونا وائرس کے برے اثرات کے باوجود معیشت میں بہتری کے لیے پراُمید ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اُمید ہے کہ مارکیٹ اور دنیا کے لیے اچھی خبر ہوگی کیونکہ ہم پروگرام کو بحال کر رہے ہیں۔ دونوں فریقین کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور پاکستان کو جی ڈی پی کی کم شرح بڑھانے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکیج حاصل کیا تھا آج منظور ہونے والی 50 کروڑ ڈالر کی یہ دوسری قسط ہے۔گزشتہ سال پاکستان کو آئی ایم ایف سے ہنگامی طور پر 14 لاکھ ڈالر ملے تھے تاکہ کورونا کی وبا کے باعث ہونے والے اخراجات اور معیشت کے اثرات پر وقتی طور پر قابو پایا جائے۔