اسلام آباد:سپریم کورٹ میں پرویز مشرف کو وطن واپس لانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جبکہ بنچ کے رکن جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقدمہ سننے سے معذرت کرلی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فریقین خود مل بیٹھ کر کوئی حل نکالیں،مشرف کا سکائپ پر بیان ریکارڈ نہ ہوا تو ان کے وکیل انکی جگہ جواب دے سکتے ہیں،پہلے بھی مشرف مکے دکھاتے رہے،کہیں وہ عدالت کو بھی مکے نہ دکھانے شروع کردیں۔
ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دنیا کی تاریخ میں ایک فوجی آمر کے ڈھانچے کو قبر سے نکال کر سولی پر لٹکانے کی مثال موجود ہے، جس طرح مشرف کیساتھ برتاؤ کیا گیا یہ پاکستان کی تاریخ کا عجیب مقدمہ ہے، عدالت جاتے جاتے پرویز مشرف کی گاڑی کا رخ کہیں اور موڑ دیا جاتا رہا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے مزید ریمارکس دیئے کہ جہاں قانون خاموش ہو وہاں سپریم کورٹ فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے، کہیں ایسا نہ ہو پرویز مشرف دفاع کے حق سے بھی محروم ہو جائیں، کوئی طاقت ور نہیں، اللہ کی ذات طاقتور ہے، اللہ کے بعد آئین اور قانون طاقت ور ہے۔ جس کے بعد کیس کی سماعت یکم اپریل تک ملتوی کر دی گئی ۔