نیو یارک: امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ طالبان کے ایک سات رکنی وفد نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا دورہ کیا تھا ، جہاں پاکستانی حکام نے انہیں مسئلہ افغانستان کا بات چیت کے ذریعے حل نکالنے پر زور دیا تھا۔ لیکن وفد نے اسلام آباد کے سامنے اپنے کئی مطالبات رکھ دیے جس میں ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ پاکستان زیرِ حراست طالبان رہنماوں کو رہا کرے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان ، افغان طالبان، روس، چین، ایران اور خطے کے دوسرے ممالک ان مذاکرات کی کامیابی کے لیے خاموش کوششیں کر رہے ہیں تاکہ انہیں سبوتاږ نہ کیا جا سکے۔ جبکہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ہم ان اطلاعات کی تردید کرتے ہیں کہ سات رکنی افغان وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔
ہم نے پاکستان سے اس حوالے سے کوئی بات چیت نہیں کی ۔ یہ صرف میڈیا پروپیگنڈہ ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔